کلکتہ: سی پی ایم رہنما ڈاکٹر فواد حلیم کی عرضی کے سماعت پر کلکتہ ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے سے قبل ہی مغربی بنگال حکومت نے کورونا وائرس کی جانچ میں تیزی لانے کے لئے گائڈ لائن جاری کر دیا ہے، جس میں کہا ہے کہ 'قرنطینہ میں رہنے والے تمام افراد کی جانچ کی جائے گی تاکہ کورونا وائرس کے علامات سے نجات پایا جا سکے ۔
حکومت کی اس نئی گائیڈ لائن سے کورونا وائرس کی جانچ میں اضافے کا امکان ہوگیا ہے۔اب تک بنگال میں سب سے کم جانچ ہونے کی وجہ سے حکومت کی سخت تنقید کی جارہی تھی۔
سیاسی جماعتیں بھی سوال کھڑی کررہی تھیں کہ بنگال میں جانچ اتنے کم پیمانے پر کیوں ہورہے ہیں۔دوسری طرف ایک بار پھر کانگریس اور سی پی ایم نے مشترکہ طور پر خط لکھ کر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے ملاقات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے آئی سی ایم آر کے گائیڈ لائن کے مطابق جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سے قبل سی پی ایم لیڈر ڈاکٹر فواد حلیم نے کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں کورونا وائرس کی جانچ بڑی تعداد میں نہیں ہورہی ہے۔اس کی وجہ سے کورونا وائرس کے مریضوں کی صحیح تعداد سامنے نہیں آرہی ہے۔
ڈاکٹر فواد نے عرضی میں کہا گیا تھا کہ آئی سی ایم آر اور ڈبلیو ایچ او کے ہدایات پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے حکومت سے گزشتہ دنوں رپورٹ طلب کی تھی۔حالانکہ کل ایک بار پھر اس معاملے کی سماعت ہونی ہے۔
سی پی ایم لیڈر فواد حلیم کے وکیل ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹا چاریہ نے چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ میں کہا کہ حکومت کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد سے متعلق صحیح اعداد و شمار نہیں بتارہی ہے اور ٹسٹنگ کٹس کا صحیح سے استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے حکومت سے کہا کہ وہ آئی سی ایم آر اور ڈبلیو ایچ او کی ہدایات پر عمل کریں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت سے اس پر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
فواد حلیم نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ بنگال حکومت غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والوں تک غلہ فراہم نہیں کررہی ہے۔سرکاری امداد ان تک نہیں پہنچ رہا ہے۔اس کے علاوہ کچی آبادی کے باشندوں کو کورونا وائرس سے متعلق صحیح معلومات بھی نہیں ہے۔اس کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔