مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی کی میٹنگ کا موضوع کچھ اور تھا لیکن کسی اور موضوع پر بات چیت کی۔ اس سے کس کو فائدہ ہو گا. انہوں نے مرکزی حکومت پر خطوط کے جواب نہیں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارے بقیہ رقم نہیں دی جاتی ہے لیکن اضافی ٹیکس وصولی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام ریاستیں مرکزی حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت کرتی ہیں۔ ریاستی حکومتیں تمام تر تعاون کرتی ہیں لیکن اس کے بدلے انہیں کیا ملتا ہے کچھ نہیں ہے۔ Central Government Does not Respond to Letters
ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت جو چاہتی ہے وہ ہم کریں گے لیکن اس کے بدلے حالیہ دنوں میں سلینڈر کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوا ہے اسے واپس لے۔ اس سے عام لوگوں کو بڑی راحت ملے گی. وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم مرکز پر جی ایس ٹی کے 88 ہزار کروڑ روپے پاتے ہیں۔ ہمیں ہماری رقم واپس کر دے. اتنی بڑی رقم ہمیں واپس مل جاتی ہے تو اگلے پانچ برسوں میں مغربی بنگال بھارت کی سب سے خوشحال ریاست بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ممتا بنرجی کا مہنگائی پر وزیر اعظم کو خط، فوری اقدامات کی اپیل
- معاوضہ نہیں ملنے پر مرکزی حکومت کے خلاف برہمی کا اظہار
دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی ترجمان سومیک بھٹاچاریہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے مرکزی حکومت کو ہدف بناتی ہیں۔ ان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بنگال کے لوگو لوگوں کا یہ برا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر ملک کی بیشتر ریاستوں نے دو روپے، تین روہے کرکے پٹرول اور ڈیزل کے ویٹ(vat) میں کمی کی ہے لیکن مغربی بنگال واحد ریاست ہے جہاں ایک روپیہ بھی کم نہیں کیا ہے۔ واقعی مغربی بنگال کے عام لوگ غریب ہو گئے ہیں اس کے لئے ممتابنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔