کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا نے مرکز، سی بی آئی،پیراملیٹری، جی او سی ایسٹرن کمان کو کیس میں فریق بننے کا حکم دیا۔ درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی فوج میں لاکھوں روپے کے عوض ایسی غیر قانونی بھرتیاں جاری ہیں۔
بشنو چودھری کی طرف سے درج مقدمہ میں ان کے جاننے والے دو افراد مہیش چودھری اور راجو گپتا اس وقت ہندوستانی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ الزام ہے کہ یہ دونوں فوجی 6 سے 8 لاکھ روپے کے عوض جعلی دستاویزات بنا کر فوج میں بھرتی کر رہے ہیں۔ اسی طرح جےکانت کمار اور پردیومن کمار نامی دو پاکستانی شہریوں کو بھارتی فوج میں شامل کیا گیا ہے۔ ان دو پاکستانی شہریوں کے اصل نام کیا ہیں؟ مقدمہ میں مذکور ہے کہ کوئی نہیں جانتا۔
درخواست گزار بشنو چودھری نے عدالت کو بتایا کہ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، پولیس ویری فکیشن سرٹیفکیٹ اور کونسلرز سے 6 سے 8 لاکھ روپے کے عوض نکالے جا رہے ہیں۔ اور سارا کام پیسے کے ذریعے ہوتا ہے۔اس معاملے میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ جس شخص کو یہ سرٹیفکیٹ دیئے جا رہے ہیں، اس کی تصدیق نہیں کی جا رہی ہے کہ آیا وہ ہندوستانی ہے یا نہیں۔ جے کانت کمار اور پردیومن کمار کو مبینہ طور پر بیرک پور سے بھرتی کی گئی تھی۔
نہ صرف غیر ملکی درخواست گزار نے الزام لگایا کہ بھارت کی دیگر ریاستوں سے بھی پیسوں کے عوض جعلی دستاویزات کے ساتھ بھارتی فوج میں شمولیت کے کیسز ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں ہندوستانی فوج کی بھرتی کے امتحان کے کٹ آف مارکس بہت زیادہ ہیں۔ اس کے مقابلے مغربی بنگال میں 'کٹ آف مارکس' بہت کم ہیں۔ مہیش چودھری اور راجو گپتا کو غیر قانونی سرکلز کے ذریعے بھارتی فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔ اور اس طرح دو پاکستانی شہری بھارتی فوج میں شامل ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Cal High Court کلکتہ ہائی کورٹ کی پنچایت انتخابات میں مرکزی فورسیس کو تعینات کرنے کی ہدایت
جسٹس راج شیکھر منتھا نے دیوانی معاملے کی شکایت کی سماعت کے بعد حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئی ایس آئی جیسی غیر ملکی جاسوس ایجنسیاں اس طرح اپنے جوانوں کو ہندوستانی فوج میں شامل کر سکتی ہیں۔ بہت سنگین معاملہ ہے۔ ملکی سلامتی کے لئے سنگین معاملہ ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 26 جون کو کہ ابتدائی مرحلے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔