ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مختلف نتظیموں کی جانب سے کولکاتا کے پھول بگان کراسنگ پر این آر سی اور سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے مرکزی ایجینسیوں کی جانب سے ملک کے مختلف ریاستوں میں سماجی کارکنان کی گرفتاری کی مخالفت کرتے ہوئے بلا شرط رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
این آر سی اور سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں جاری احتجاج و مظاہرے کو کورونا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے سماجی تنظیموں نے ملتوی کر دیا تھا۔ لیکن انلاک 4 کے بعد زندگی معمول پر آنے کے ساتھ ہی این آر سی اور سی اے اے مخالف مظاہرے ایک بار پھر سے شروع ہو گئے ہیں۔
کچھ دنوں قبل کولکاتا میں مرکزی حکومت کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک سے جڑے لوگوں کے خلاف کارروائی کے خلاف بھی مختلف جمہوری تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔
آج سے باضابطہ طور پر کولکاتا میں ایک بار پھر سے این آر سی اور سی اے اے مخالف تحریک کا آغاز کیا گیا۔ آج کولکاتا میں بندی مکتی، ہاکرس سنگرام، طلبا تنظیم آئسا، پی ایف آئی، بھیم آرمی اور دیگر جمہوری اور سماجی تنظیموں نے این آر سی، سی اے اے اور سماجی کارکنان کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر این آر سی اور سی اے اے مخالف تحریک سے جڑے منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری کچھ دنوں کا وقفہ رہا۔ لیکن ملک کے موجودہ حالات ایسے ہیں کہ اب سڑکوں پر اترنا ضروری ہوگیا ہے۔ اس لیے آج سے ہم نے باضابطہ طور پر این آر سی اور سی اے اے مخالف تحریک کا ایک بار پھر سے آغاز کر دیا ہے۔ اب یہ تحریک مسلسل جاری رہے گی۔
جس طرح سے سماجی کارکنان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ غیر جمہوری طور پر مرکزی حکومت فیصلے کرکے پارلیمنٹ میں بل پاس کرا رہی ہے۔ ہم ان سب کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے۔
این آر سی اور سی اے اے مخالف تحریک میں سرگرم رہنے والی نوشین خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ملک میں مرکزی حکومت غیر جمہوری کام کر رہی ہے۔ یہ صاف طور پر آمریت کی علامت ہے۔ آج جس طرح مرکزی حکومت زرعی بل لائی ہے۔ موجودہ حالات میں یہ حکومت امتحان لے رہی ہے۔بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ اگر ابھی ہم نے آواز نہیں اٹھائی تو ہمارے ملک کی حالت جرمنی اور اٹلی جیسی ہو جائے گی۔