ترنمول کانگریس نے آسنسول لوک سبھا حلقہ اور بالی گنج اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی ہے By-poll Results 2022۔ آسنسول لوک سبھا حلقے میں ترنمول کانگریس کو پہلی مرتبہ کامیابی ملی ہے۔ جب کہ سابق ریاستی وزیر سبرتو مکھرجی کے انتقال کے بعد بالی گنج اسمبلی حلقے کی سیٹ خالی ہوئی تھی اب بابل سپریہ جو آسنسول کے سابق ممبر پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر ہیں نے 20 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ TMC wins Ballygunge and Asansol Lok Sabha Constituency
ترنمول کانگریس نے کبھی بھی آسنسول لوک سبھا کی سیٹ نہیں جیتی ہے۔ بی جے پی نے یہ سیٹ بائیں بازو سے جیتی ہے۔ کانگریس نے 1980 اور 1984 میں کامیابی حاصل تھی۔ اس سیٹ پر ہمیشہ بائیں بازو کا قبضہ رہا ہے۔ اس کے بعد اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ ہو گیا۔ ڈولا سین اور منمن سین جیسے امیدوار 2014 اور 2019 میں دو بار بابل سپریا کے ہاتھوں شکست کھا چکے ہیں۔ اس بار بابل اپنی پارٹی بدل کر بالی گنج میں ترنمول کے امیدوار بن گئے۔ بابل نے وزارت کھونے کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور بی جے پی چھوڑ کر ترنمول میں شامل ہو گئے۔
آسنسول میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں بابل کے کردار کو لے کر مسلسل بحث ہوتی رہی۔ اسی وجہ سے 40 فیصد پولنگ ہوئی جس میں وہ 49 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ جب کہ حیرت انگیز طور پر سی پی آئی ایم کی امیدوار سائرہ شاہ حلیم نے 30 فیصد ووٹ حاصل کیا اور بی جے پی کے امیدوار کو محض 12فیصد13174ووٹ ملے ہیں۔ اس حلقے میں بی جے پی تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔
بابل سپریہ کے ماضی کے کردار کی وجہ سے اس مرتبہ انہیں مسلم حلقوں میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ترنمول کانگریس کے تمام مسلم لیڈران کے بابل سپریو کی حمایت میں اترے اور انہیں بے داغ ثابت کرنے کی کوشش کی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق سنہ 2011کے بعد سے ہی سی پی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ کمزور ہوچکا ہے۔ سی پی آئی ایم پہلے سے بھی شہری علاقوں میں کمزور رہی ہے۔ اگر تنظیمی ڈھانچہ مستحکم رہتا اور سائرہ شاہ حلیم کی حمایت میں زوردار مہم چلائی جاتی تو نتائج کچھ اور ہوتا۔
دوسری طرف بی جے پی نے 2014 اور 2019 میں دو بار آسنسول لوک سبھا سیٹ جیتی۔مگر اس مرتبہ بہاری بابو شترو گھن سنہا جو کبھی بی جے پی کا چہرہ ہوتا تھے نے بی جے پی کی جیت کی رتھ یاترا پر روک لگادی ہے۔بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈروں نے اگنی مترا پال کے لیے مہم چلائی۔ تاہم، اسٹار ترنمول امیدوار شتروگھن سنہا نے ممتا بنرجی اور ان کی تنظیم پر بھروسہ کیا۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی