ایم آئی ایم اور عباس صدیقی کے بنگال اسمبلی انتخابات میں شرکت کے فیصلے کے خلاف مسلم تنظیموں کی جانب سے مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ بنگال امام ایسوسی ایشن کی جانب سے اویسی کے بنگال کے انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر کہا گیا ہے کہ بنگال کے مسلمانوں کی قیادت کے لئے بنگال میں لوگ موجود ہیں اور مسلمانوں کی قیادت کے لئے اویسی کی ضرورت نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر سیاست منظور نہیں ہے۔
مغربی بنگال کی سیاست میں ایم آئی ایم کی آمد سے سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔ وہیں اب بنگال کی چند ملی تنظیموں کی جانب سے بھی ایم آئی ایم کے سربراہ کے مغربی بنگال کی سیاست میں قدم رکھنے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
بنگال امام ایسوسی ایشن کی جانب سے آج اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی پر مذہب کے نام پر سیاست کرنے اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
بنگال امام ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بنگال میں مسلمانوں کی قیادت کے لئے کسی باہر کے رہنما کی ضرورت نہیں ہے۔ بنگال میں کسی بھی جماعت کو مذہب کے نام سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کے خلاف ہیں اور ہم اس کے خلاف تحریک چلانے کے لئے تیار ہیں۔
بنگال امام ایسوسی ایشن کے چئیرمین محمد یحی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بنگال کے فرفرہ شریف خانقاہ کے پیر زادہ عباس صدیقی کے ساتھ ملاقات کی اور بنگال میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔
محمد یحیٰ نے مزید کہا کہ ملک کی جس ریاست میں اسمبلی انتخابات یوتے ہیں اسدالدین اویسی وہاں پہنچ جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگال کے لوک سبھا انتخابات اور پنچایت انتخابات میں وہ نہیں آئے ۔
انہوں نے اسدالدین اویسی پر ہندو اور مسلمان کو تقسیم کرنے کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔