لکھنو: پسماندہ مسلم سماج کے قومی صدر و سابق وزیر انیس منصوری نے کہا کہ مسلمانوں کی کل آبادی میں 80 فیصد پسماندہ مسلمان پر ظلم و زیادتی ہوتی ہے تو وہ مقامی میں ضلعی انتظامیہ سے جب انصاف سے مایوس اور ناامید ہوتے ہیں تو مسلم سماج کے لوگ ریاستی اقلیتی کمیشن کی جانب رِخ کرتے ہیں لیکن یہاں بھی ان کو کمیشن کے صدر اور اراکین کی غیر حاضری کی وجہ سے انصاف نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے لئے فکرمندی کا اظہار کرتی ہے دوسری طرف دفعہ 342 کے پیرا تین کو بحال نہ کرنے اور عدالت میں اقلیتوں کے خلاف حلف نامہ دینا شرمناک ہے۔ Backward Muslim Not Satisfied With BJP Promses
ان کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں بی جے پی نے نے سپریم کورٹ میں دفعہ 342 کے تحت ایک جواب نامہ داخل کیا جس میں کہا کہ بھارت میں مسلم میں دلت اور اور پسماندہ ذات کے نہیں ہے جو کہ غلط ہے ۔ہم لوگ بھارت کے شہری ہیں اور مسلمانوں میں بھی ذات پات کے اعتبار سے کئی ذات پسماندہ اور دلت میں شمار کیے جاتے ہیں لہذا ان کو بھی وہی مراعات حاصل ہونی چاہیے جو ہندو دلت کو حاصل ہے۔
پسماندہ مسلم سماج کے قومی صدر نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کا دعوی کرتی ہے تو دوسری طرف مرکزی اقلیتی وزیر اسمرتی ایرانی نے مولانا آزاد اسکالرشپ اور پہلی جماعت سے 8 جماعت تک ملنے والی اقلیتوں کو وظیفہ بند کر دیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے حیدرآباد میں پسماندہ مسلمانوں کے حوالے سے بیان دیا تھا تو اس وقت ہم نے بھی اس کا استقبال کیا تھا لیکن اتنے دن گزر جانے کے بعد بھی کوئی مثبت کارنامے سامنے نہیں ائے بلکہ پسماندہ طبقہ کے خلاف ہی بی جے پی کا قدم ہے۔ سابق وزیر نے کہا کہ جس طریقے سے مودی جی جملے بولتے ہیں انہیں فہرست میں ہم یہ جملہ شامل کرتے ہیں کہ انہوں نے پسماندہ مسلمانوں کے لیے جملے بازی کی تھی۔ Backward Muslim Not Satisfied With BJP Promses