ETV Bharat / state

Teachers Recruitment Scam اساتذہ تقرری معاملے کے دو اہم کیسز کی منتقلی کا عمل شروع

کلکتہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے دفتر نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بنچ سے اساتذہ تقرری معاملے میں دو بنیادی مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔ یعنی اساتذہ تقرری بدعنوانی کیس میں جج کی تبدیلی کا عمل شروع کردیا ہے۔

author img

By

Published : May 1, 2023, 7:27 PM IST

اساتذہ تقرری معاملے کے دواہم کیسز کی منتقلی کا عمل شروع
اساتذہ تقرری معاملے کے دواہم کیسز کی منتقلی کا عمل شروع

کولکاتا: سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بینچ سے اساتذہ تقرری بدعنوانی کیس کو دوسری جگہ منتقل کئے جانے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس آفس نے سومین نندی اور رمیش ملک کے کیس کے دستاویز طلب کیا۔ یہ دو کیسز اساتذہ تقرری بدعنوانی کیس میں دو بنیادی کیسز ہیں۔ اس کیس سے متعلق تمام دستاویزات فوری طور پر قائم مقام چیف جسٹس کے دفتر پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس سکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کے گزشتہ جمعہ کو حکم کے بعد دو اہم بھرتی بدعنوانی کے معاملات سومین نندی اور رمیش ملک کے دستاویزات کمرہ عدالت نمبر 17 یعنی جسٹس ابھیجیت کی عدالت سے دوسرے بنچ میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ذرائع کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے ایک پیغام کے ذریعے کورٹ روم نمبر 17 سے اس سے متعلق دستاویز جمع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے گزشتہ ستمبر میں ٹی وی پر ایک انٹرویو دیا تھا۔ ابھیشیک بنرجی کے وکیل نے سپریم کورٹ کی بنچ کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت زیر معاملات میں کوئی جج کس طرح انٹروی دے سکتا ہے۔

24 اپریل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے جسٹس گنگوپادھیائے کے انٹرویو پر رپورٹ طلب کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کوئی جج سیاسی رہنما کی طرح ٹی وی پر انٹرویو دے سکتا ہے؟ ججز کسی بھی وقت ٹی وی چینلز کو ان کے سامنے زیر التوا معاملات کے بارے میں انٹرویو نہیں دے سکتے اگر انٹرویو لیا جائے تو جج کیس سننے کا حق کھودیتے ہیں۔ اس صورت میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کسی جج کو ذمہ داری سونپنی چاہیے۔ "

یہ بھی پڑھیں: MP Abhishek Banerjeeابھیشیک بنرجی دہلی میں دھرنا دیں گے

ذرائع کے مطابق، جج کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بنچ سے بھرتی بدعنوانی سے متعلق اہم 2 مقدمات کے دستاویزات طلب کئے گئے تھے۔ جون 2022 سے، جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کلکتہ ہائی کورٹ کے پرائمری اساتذہ کی بھرتی سے متعلق تمام مقدمات کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ ممکنہ طور پر ان دونوں مقدمات کی سماعت کے لیے رواں ہفتے ہی نیا بنچ تشکیل دے دیا جائے گا۔یواین آئی۔نور

کولکاتا: سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بینچ سے اساتذہ تقرری بدعنوانی کیس کو دوسری جگہ منتقل کئے جانے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس آفس نے سومین نندی اور رمیش ملک کے کیس کے دستاویز طلب کیا۔ یہ دو کیسز اساتذہ تقرری بدعنوانی کیس میں دو بنیادی کیسز ہیں۔ اس کیس سے متعلق تمام دستاویزات فوری طور پر قائم مقام چیف جسٹس کے دفتر پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس سکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کے گزشتہ جمعہ کو حکم کے بعد دو اہم بھرتی بدعنوانی کے معاملات سومین نندی اور رمیش ملک کے دستاویزات کمرہ عدالت نمبر 17 یعنی جسٹس ابھیجیت کی عدالت سے دوسرے بنچ میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ذرائع کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے ایک پیغام کے ذریعے کورٹ روم نمبر 17 سے اس سے متعلق دستاویز جمع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے گزشتہ ستمبر میں ٹی وی پر ایک انٹرویو دیا تھا۔ ابھیشیک بنرجی کے وکیل نے سپریم کورٹ کی بنچ کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت زیر معاملات میں کوئی جج کس طرح انٹروی دے سکتا ہے۔

24 اپریل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے جسٹس گنگوپادھیائے کے انٹرویو پر رپورٹ طلب کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کوئی جج سیاسی رہنما کی طرح ٹی وی پر انٹرویو دے سکتا ہے؟ ججز کسی بھی وقت ٹی وی چینلز کو ان کے سامنے زیر التوا معاملات کے بارے میں انٹرویو نہیں دے سکتے اگر انٹرویو لیا جائے تو جج کیس سننے کا حق کھودیتے ہیں۔ اس صورت میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کسی جج کو ذمہ داری سونپنی چاہیے۔ "

یہ بھی پڑھیں: MP Abhishek Banerjeeابھیشیک بنرجی دہلی میں دھرنا دیں گے

ذرائع کے مطابق، جج کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی بنچ سے بھرتی بدعنوانی سے متعلق اہم 2 مقدمات کے دستاویزات طلب کئے گئے تھے۔ جون 2022 سے، جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کلکتہ ہائی کورٹ کے پرائمری اساتذہ کی بھرتی سے متعلق تمام مقدمات کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ ممکنہ طور پر ان دونوں مقدمات کی سماعت کے لیے رواں ہفتے ہی نیا بنچ تشکیل دے دیا جائے گا۔یواین آئی۔نور

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.