دہرادون: جمعرات کو دارالحکومت دہرادون کی سڑکوں پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید کشیدگی پائی گئی۔ ایک طرف جہاں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا وہیں دوسری جانب پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ اس دوران کئی طلباء زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولس کی اس کارروائی کے خلاف اتراکھنڈ بیروزگر سنگھ نے جمعہ کو ریاست بند کی کال دی ہے۔
جمعرات کو دہرادون کی سڑکوں پر پولیس اور احتجاج کرنے والے طلباء کے درمیان جس طرح کی کشیدگی دیکھی گئی، اس کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ اتراکھنڈ بیروزگار سنگھ اپنا احتجاج ختم کر دے گا۔ لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے، کیونکہ اتراکھنڈ بیروزگر سنگھ نے کل ریاست بند کی کال دی ہے۔
اتراکھنڈ بے روزگار ایسوسی ایشن کے صدر بوبی پنوار نے نوجوانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جس شہر میں ہیں اسے بلاک کریں۔ پولیس نے جس طرح نوجوانوں کی پٹائی کی ہے اس کے جواب میں حکومت کو آئینہ دکھانا ضروری ہے۔ اتراکھنڈ بیروزگر سنگھ کے اس کال کے بعد اب یہ لڑائی پولیس اور نوجوانوں کے درمیان ہونے لگی ہے۔ بوبی پنوار نے نوجوانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بند کو کامیاب بنانے میں اپنا حصہ لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر رضاکار تنظیموں کو بھی اس تحریک کا ساتھ دینا چاہیے۔
جمعرات کے واقعے کے حوالے سے دہرادون کے ایس ایس پی دلیپ سنگھ کنور کا بیان بھی آیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ باہر کے انتشار پسند عناصر نے اس پورے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ طلبہ کی تحریک کو غلط سمت میں لے جا کر شدید بنانے کی کوشش بھی کی گئی۔
دوسری طرف اس پوری تحریک کے دوران کانگریسی لیڈران بھی نوجوانوں کے درمیان گھومتے رہے اور پورے ماحول کو گرماتے نظر آئے۔ دہرادون کے ایس ایس پی دلیپ سنگھ کنور نے بتایا کہ کچھ باہر کے لوگ نوجوانوں میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
کیوں ہوا تنازعہ: دراصل، سینکڑوں نوجوان، اتراکھنڈ بیروزگر سنگھ کے بینر تلے، احتجاج کر رہے ہیں اور اتراکھنڈ میں بھرتی گھوٹالے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ الزام ہے کہ بدھ کی رات گاندھی پارک میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو پولس زبردستی اٹھا کر لے گئی۔ پولیس کی اس کارروائی کے خلاف جمعرات کو سیکڑوں بے روزگار نوجوان دہرادون کے گھٹگھر میں جمع ہوئے اور احتجاج شروع کیا۔
بے روزگار نوجوانوں کے اس مظاہرے کی وجہ سے کلاک ٹاور کے چاروں طرف جام کی صورتحال رہی۔ حالانکہ پولیس مسلسل مظاہرین کو منانے کی کوشش کر رہی تھی۔ تاکہ جام کھولا جا سکے۔ لیکن پھر پولیس اور کچھ نوجوان مظاہرین کے درمیان جھگڑا ہوا، جس سے پورے علاقے کا ماحول بدل گیا۔
اسی دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے دہرادون کے پرامن ماحول کو داغدار کردیا۔ دراصل پولیس ان نوجوانوں کو سڑک سے ہٹانے کی کوشش کر رہی تھی، تب یہاں موجود انتشار پسندوں نے پتھراؤ کیا، یہ لمحہ اتنا خوفناک تھا کہ ہر طرف نوجوان ہی پتھراؤ کرتے نظر آئے۔