دہرادون: اتراکھنڈ کے دہرادون ضلع میں جمعرات کی شام گھریلو گیس سلنڈر میں آگ لگنے سے پورا گھر جل جانے اور اس میں چار معصوم بچیوں کی موت کے بعد نائب تحصیلدار سمیت پانچ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی معاملے کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے مرنے والوں کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
دہرادون کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس/سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دلیپ سنگھ کنور نے کہا کہ مذکورہ حادثے کے دوران لاپرواہی برتنے والے فائر فائٹنگ انچارج سمیت چاروں اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اشوک کمار نے ان اہلکاروں کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف فائر نویدیتا ککریتی کو انکوائری افسر نامزد کیا ہے۔ جو تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ دوسری جانب ضلعی کلکٹر سونیکا نے بتایا کہ نائب تحصیلدار ٹونی کو بروقت اعلیٰ حکام کو معاملے کی اطلاع نہ دینے پر معطل کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ دہرادون ضلع کے تونی میں ایک عمارت میں رسوئی گیس کے پھٹنے سے آگ لگ گئی۔ اس آگ میں عمارت میں پورا خاندان پھنس گیا۔ چار افراد کو جھلسی حالت میں بچا لیا گیا۔ چار لڑکیاں آگ میں پھنس گئیں۔ چار میں سے دو لڑکیوں کی بری طرح جلی ہوئی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جس گھر میں آگ لگی وہ ریٹائرڈ ٹیچر سورت رام جوشی کا تھا۔ یہ گھر پرانا تونی بازار پل کے قریب واقع تھا۔
یو این آئی