لکھنؤ کے چنہٹ تھانہ علاقے میں اسپتال میں کام کرنے والے ایک نوجوان نے خودکشی کرلی۔نوجوان کے پاس سے ایک خودکشی کا نوٹ بھی برآمد بھی کیا گیا ہے۔
خودکشی نوٹ میں نوجوان نے لکھا ہے کہ وہ تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے بے حد پریشان تھا۔
نوجوان نے خودکشی کرنے سے پہلے خودکشی نوٹ لکھا، جس میں اس نے اسپتال کے مالک پر الزام عائد کرتے ہوئے تنخواہ نہیں دینے کی بات کہی ہے۔
اس نے خود کشی نوٹ میں لکھا ہے کہ اسپتال کے مالک گزشتہ دو مہینے سے اسے تنخواہ نہیں دے رہے تھے،جس کی وجہ سے وہ بے حد پریشان تھا۔جب وہ اسپتال اتنظامیہ سے تنخواہ کا مطالبہ کرتا تھا تو اسے دھمکی دی جاتی تھی۔
چنہٹ کے سی ایچ او سچن نے بتایا کہ نوجوان نے خودکشی کی ہے۔اس کے پاس سے خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔خودکشی نوٹ کی بنیاد پر تفیتش کی جارہی ہے۔
نوجوان کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ وقت سے معاشی بحران سے گزر رہا تھا۔اسپتال میں نوکری کرنے کے باوجود بھی اسے تنخواہ نہیں دی جارہی تھی، جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھا۔وہ اپنی تنخواہ مانگتے مانگتے تھک گیا تھا، لیکن اسپتال انتظامیہ نے تنخواہ نہیں دی تو اس نے پریشان ہوکر یہ قدم اٹھایا۔
اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والے کا نام انکور سنگھ ہے۔خود کشی نوٹ میں انکور نے اپنے والدین اور اتل نامی شخص کا ذکر کیا ہے۔نوٹ میں اس نے سشما نامی ایک لڑکی کے بارے میں بھی لکھا ہے اور اپنے والد سے گزارش کی ہے کہ وہ اس لڑکی کو اپنے ساتھ رکھ لیں۔
نوٹ میں اس نے لکھا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کو صرف پیسوں سے مطلب ہے ۔وہ میرا ہی نہیں بلکہ تمام دیگر ملازمین کو بھی پیسہ نہیں دے رہے ہیں۔
انکور نے خودکشی نوٹ میں اسپتال کے مالک ونئے سنگھ اور نیہاریکا سنگھ کا نام لکھا ہے۔اس نے اسپتال انتظامیہ پر مردہ لوگوں کا علاج کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔اس نے لکھا ہے کہ جب اس پیسوں کی سخت ضرورت تھی تب بھی اسپتال انتظامیہ نے اسے تنخواہ نہیں دے رہا تھا۔