بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر سہارنپور میں سرکردہ شخصیات اور بڑی تعداد میں طلباء، علماء اور نوجوان خانقاہ پولیس چوکی پہنچے اور ہاتھوں میں مُوم بتیاں لیکر احتجاجی کیا۔ بعد ازاں احتجاجیوں نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک میمورنڈم بھی روانہ کیا۔
اس دوران دستخطی مہم چلا کر مجرموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی مانگ کی گئی۔ اس موقع پر تنظیم ابنائے مدارس کے بانی مہدی حسن عینی قاسمی نے کہا کہ ملک میں گذشتہ کچھ مہینوں سے آبرو ریزی کے واقعات میں جس طرح سے اضافہ ہوا ہے وہ ہماری ملک کی تہذیب پر ایک بدنما داغ ہیں۔
خیال رہیں گزشتہ دنوں حیدرآباد میں ایک خاتون ڈاکٹر سمیت کئی بچیاں ہوس پرستوں کا شکار بنی ہیں۔ متاثرہ خاتون کے ساتھ 4 لوگوں نے پہلے اجتماعی آبروریزی کی، پھر زندہ جلادیا گیا۔ اسی طرح تمل ناڈو میں بھی ایک بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے بعد اسے زندہ جلا دینے کا واقعہ پیش ایا۔
ادھر دیوبند میں احتجاجی افراد نے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی، مرکزی وزیر برائے خواتین و اطفال اور وزیر قانون روی شنکر پرساد سے مطالبہ ہے کہ پاکسو ایکٹ میں ترمیم کرکے ایک ماہ کے اندر اندر زانیوں کو سزائے موت دی جائے۔
واضح رہے کہ تنظیم ابنائے مدارس کے بانی مہدی حسن عینی قاسمی نے ایک آن لائن پیٹیشن بھی دائر کی ہے جس پر اب تک سینکڑوں دستخط ہو چکے ہیں۔