موسم سرما آتے ہی بازاروں میں سنگھاڑے ملنا شروع ہو جاتے تھے اور لوگ بڑی ہی دلچسپی کے ساتھ اسے کھاتے بھی تھے لیکن کیا آنے والے وقتوں میں سنگھاڑا بازار سے غائب ہوجائے گا؟ یہ ایک سوال ہے کیوں کہ اب بازاروں میں سنگھاڑا نظر نہیں آ رہا۔
کچھ برس قبل میرٹھ ضلع کے سیکڑوں تالاب میں سنگھاڑے بوئے جاتے تھے اور کثیر مقدار میں سنگھاڑے کی پیداوار ہوتی تھی لیکن اب ضلع میرٹھ میں سنگھاڑے کی پیداوار انتہائی کم ہوگئی ہے۔
جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو جو سنگھاڑا پسند کرتے ہیں انہیں یہ پھل میرٹھ کے قرب و جوار کے اضلاع سے لانا پڑ رہا ہے. بعض لوگ مرادآباد، بجنور اور سہارنپور سے سنگھاڑے کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سنگھاڑے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سنگھاڑا اس وقت60سے 70 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق گاؤں کے تالابوں میں گندگی کی وجہ سے سنگھاڑے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رہی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں سردیوں میں سب سے محبوب اور مرغوب پھل سنگھاڑا ہوا کرتا تھا، لیکن اب ضلع میرٹھ میں اس کی پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے کافی مہنگا ہوگیا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں سنگھاڑا کھانا ایک خواب جیسا ہوجائے گا۔
ڈاکٹرز کے مطابق سنگاڑہ نہ صرف جسمانی توانائی کے لیے بلکہ بیماریوں سے بھی محفوظ رکھنے والا پھل ہے۔ سنگھاڑا کھانے سے سانس سے متعلق امراض کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں میں راحت ملتی ہے۔
سنگھاڑا بواسیر (پائلز) جیسی تکلیف دہ بیماری سے بھی نجات دلانے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
سنگھاڑا کھانے سے پھٹی ایڑیاں بھی ٹھیک ہو جاتی ہیں اس کے علاوہ کسی بھی جگہ پر درد یا سوجن ہونے پر اس کو پیسٹ بنا کر لگانے سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
سنگھاڑے میں کیلشیئم بھی بھرپور پایا جاتا ہے اس کے کھانے سے ہڈیاں اور دانت دونوں مضبوط ہوتے ہیں ساتھ ہی یہ آنکھوں کے لیے بھی مفید ہے.
سنگھاڑا کھانے سے پیشاب کی بیماریوں سے بھی نجات ملتی ہے۔ سنگھاڑا جسمانی توانائی کے لیے بھی کارگر ہے اور یہ قوت بخشتا ہے اس لیے اسے یومیہ کھانے میں شامل کرنا چاہیے۔ سنگاڑے میں آئیوڈین بھی پایا جاتا ہے جو گلے سے متعلق تمام بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔