ریاست اترپردیش کا شہر بنارس اس لیے بھی جانا جاتا ہے کہ وہاں کی بنارسی ساڑیاں پوری دنیا میں مشہور ہیں، لیکن مہنگائی کے اس دور میں ہر برس ہر بازار میں بکنے والی سبھی اشیاء کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے غرضیکہ مزدوروں کی مزدوری میں بھی اضافہ ہورہا ہے لیکن بنارسی ساڑی بنانے والے ان بنکرز کو آج بھی 15 برس قدیم مزدوری پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے۔
بنارس میں بنکرز کی تعداد لاکھوں میں ہے جو پاور لوم چلا کرکے چمکدار بنارسی ساڑی بناتے ہیں، شب و روز کی سخت محنت اور مشقت کے بعد ریشم کے تانے بانے سے شاندار بنارسی ساڑی بنانے والے بنکر کو آج بھی وہی مزدوری ملتی ہے جو آج سے 15 برس قبل ملا کرتی تھی۔
ان کی مزدوری میں برسوں گزر گئے اضافے کا نام ونشان نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں بنکر مزدور حالات سے دوچار گھر کا خرچ انتہائی مشکل سے چلا پاتے ہیں۔
مہنگائی کے اس دور میں بنکروں کے لیے سب سے بڑا چیلینج یہ تھا کہ فلیٹ ریٹ پر ملنے والی بجلی کو بحال کیا جائے، تاہم حالیہ دنوں میں ریاست کے سبھی بنکرز ہڑتال پر تھے جس کے بعد حکومت نے ان کے مطالبات کو تسلیم کیا ہے لیکن اب بڑا سوالیہ ہے کہ کیا مزدوروں کو مناسب مزدوری دی جارہی ہے جس سے ان کے اخراجات مکمل ہوسکیں۔
اس سلسلے میں بنکرز مزدوروں کا کہنا ہے کہ متحدہ طور پر اس لڑائی کو آگے بڑھایا جارہا ہے اور بنارس کے مختلف سرداروں سے ملاقات کرکے مناسب مزدوری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
بنارس کے چودہوں کے سردار حاجی مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مزدور بنکرز کو مناسب مزدوری ملنے کی لڑائی میں بنارس کے سبھی سرداران متحد ہیں جو ان کے حقوق کی آواز بلند کریں گے، بس شرط یہ ہے کہ بنکرز مزدور بھی اپنے حقوق کی حصولیابی کے لیے متحرک رہیں۔