ETV Bharat / state

UP Madrasa Board یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن کے مابین رسہ کشی - لکھنؤ نیوز

اترپردیش مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن کے درمیان مدراس میں غیر مسلم طلبا کے تعلیم حاصل کرنے سے متعلق رسہ کشی جاری ہے۔ UP Madrasa Board And State Child Commission

یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن
یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن
author img

By

Published : Jan 24, 2023, 11:21 AM IST

یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن کے مابین رسہ کشی

لکھنؤ: قومی اطفال کمیشن اور اترپردیش مدرسہ بورڈ کے مابین گزشتہ کئی دنوں سے غیر مسلم طالب علموں کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے سے متعلق لفظی جنگ کا سلسلہ جاری تھا وہیں ریاستی اطفال کمیشن نے بھی مدرسہ بورڈ پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں۔ دوسری جانب مدارس کے تعلق سے کام کرنے والی تنظمیں بھی کمیشن کے خط پر اعتراض کررہی ہیں اس سے قبل بورڈ نے قومی اطفال کمیشن کی سفارش کو خارج کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے رد عمل میں قومی اطفال کمیشن نے مدرسہ بورڈ کے فیصلے کو احمقانہ بتایا تھا۔ اس پورے معاملے میں قومی تعلیمی کمیشن نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر 3 دنوں میں طلبا کی تفصیلات طلب کی ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مدارس سے غیر مسلم طلبا کو نکال کر کے دوسری جگہ تعلیمی سہولت فراہم کی جائے۔ ریاستی اطفال کمیشن کی رکن سچیتا چترویدی نے قومی اطفال کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم طلبا مدرسے میں تعلیم نہیں حاصل کریں گے۔ قرآن صرف مسلم بچوں کے ہاتھ میں ہی اچھا لگتا ہے۔ ہندو بچوں کے ہاتھ میں قرآن کیوں؟ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کو اطفال حقوق کمیشن کے ایکٹ کو پڑھنا چاہیے اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کو اختیار ہی نہیں ہے کہ قومی اطفال کمیشن کی سفارشات کو خارج کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے مدرسہ بورڈ کو غیر مسلم بچوں کے سلسلے میں مکتوب لکھا ہی نہیں تھا بلکہ ریاست کے سیکریٹری کو لکھا تھا اور ان سے تفصیلات طلب کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں غیر مسلم بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو یہ غلط ہے حق تعلیم ایکٹ کے تحت حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان بچوں کو مدرسہ سے نکال کر انہیں دوسری جگہ تعلیمی سہولت فراہم کی جائے۔ غیر مسلم بچوں کو اسلام مذہب کی تعلیم دینا قطعاً درست نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اطفال کمیشن نے لیٹر لکھ کر جو شفارشات کی ہیں اس کو بورڈ کی میٹنگ میں خارج کردیا گیا ہے بورڈ کے زیرانتظام چلنے والے مدارس میں صرف مذہبی تعلیم نہیں دی جاتی ہے بلکہ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے اور مدرسہ بورڈ مذہب، ذات کی بنیاد پر کسی بھی طالب علم کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے لہذا اس طرح کی سفارشات پر کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کرے گا انہوں نے کہا کہ یہ مکتوب وزیر اعظم کے نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے بھی خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : UP Madrasa Board یوپی مدرسہ بورڈ کے رکن اور چئیرمین کے مابین لفظی جنگ جاری

یوپی مدرسہ بورڈ اور ریاستی اطفال کمیشن کے مابین رسہ کشی

لکھنؤ: قومی اطفال کمیشن اور اترپردیش مدرسہ بورڈ کے مابین گزشتہ کئی دنوں سے غیر مسلم طالب علموں کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے سے متعلق لفظی جنگ کا سلسلہ جاری تھا وہیں ریاستی اطفال کمیشن نے بھی مدرسہ بورڈ پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں۔ دوسری جانب مدارس کے تعلق سے کام کرنے والی تنظمیں بھی کمیشن کے خط پر اعتراض کررہی ہیں اس سے قبل بورڈ نے قومی اطفال کمیشن کی سفارش کو خارج کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے رد عمل میں قومی اطفال کمیشن نے مدرسہ بورڈ کے فیصلے کو احمقانہ بتایا تھا۔ اس پورے معاملے میں قومی تعلیمی کمیشن نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر 3 دنوں میں طلبا کی تفصیلات طلب کی ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مدارس سے غیر مسلم طلبا کو نکال کر کے دوسری جگہ تعلیمی سہولت فراہم کی جائے۔ ریاستی اطفال کمیشن کی رکن سچیتا چترویدی نے قومی اطفال کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم طلبا مدرسے میں تعلیم نہیں حاصل کریں گے۔ قرآن صرف مسلم بچوں کے ہاتھ میں ہی اچھا لگتا ہے۔ ہندو بچوں کے ہاتھ میں قرآن کیوں؟ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کو اطفال حقوق کمیشن کے ایکٹ کو پڑھنا چاہیے اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کو اختیار ہی نہیں ہے کہ قومی اطفال کمیشن کی سفارشات کو خارج کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے مدرسہ بورڈ کو غیر مسلم بچوں کے سلسلے میں مکتوب لکھا ہی نہیں تھا بلکہ ریاست کے سیکریٹری کو لکھا تھا اور ان سے تفصیلات طلب کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں غیر مسلم بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو یہ غلط ہے حق تعلیم ایکٹ کے تحت حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان بچوں کو مدرسہ سے نکال کر انہیں دوسری جگہ تعلیمی سہولت فراہم کی جائے۔ غیر مسلم بچوں کو اسلام مذہب کی تعلیم دینا قطعاً درست نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اطفال کمیشن نے لیٹر لکھ کر جو شفارشات کی ہیں اس کو بورڈ کی میٹنگ میں خارج کردیا گیا ہے بورڈ کے زیرانتظام چلنے والے مدارس میں صرف مذہبی تعلیم نہیں دی جاتی ہے بلکہ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے اور مدرسہ بورڈ مذہب، ذات کی بنیاد پر کسی بھی طالب علم کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے لہذا اس طرح کی سفارشات پر کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کرے گا انہوں نے کہا کہ یہ مکتوب وزیر اعظم کے نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے بھی خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : UP Madrasa Board یوپی مدرسہ بورڈ کے رکن اور چئیرمین کے مابین لفظی جنگ جاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.