گورکھپور: پنڈت دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی (DDU) میں اے بی وی پی کے طلبہ لیڈروں اور تنظیم سے وابستہ ارکان جمعہ کو 'اے بی وی پی کے معطل طبہ کی معطلی واپس لینے اور فیس کو کم کرنے' کے مطالبے پر احتجاج کر رہے تھے۔ اسی دوران اے بی وی پی طلبہ نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے وائس چانسلر کے دفتر پر حملہ کر دیا۔ اے بی وی پی کے یہ طلبہ ایک واقعہ میں معطل کیے گئے تھے۔
احتجاج کے دوران مشتعل اے بی وی پی لیڈروں نے مطالبات پر تکرار کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار پر حملہ کر دیا اور وائس چانسلر اور رجسٹرار کو گھیر کر زدوکوب کیا۔ رجسٹرار کو طلبہ لیڈروں نے اس قدر مارا کہ وہ زمین پر گر پڑے، جب کہ وائس چانسلر کو ان کے سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں نے بچالیا جو انہیں دفتر لے گئے۔ اس دوران طلبہ اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری رہیں۔
یہ واقعہ جمعہ کی دیر شام کینٹ تھانہ علاقے میں واقع گورکھپور یونیورسٹی میں پیش آیا۔ دن بھر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے طلبہ لیڈروں اور کارکنان نے اپنے مطالبات کو لے کر وائس چانسلر کے دفتر پر دھرنا اور ہنگامہ برپا رکھا۔ وہ بار بار اسرار کر رہے تھے کہ وائس چانسلر اور رجسٹرار ان کے مطالبات پر غور کریں۔ مظاہرین اے بی وی پی کے معطل طلبہ کی معطلی واپس لینے اور فیسوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اے بی وی پی کے یہ مطالبات گذشتہ کئی مہینوں سے جاری تھے۔ جولائی کے مہینے میں ان مطالبات کے حوالے سے ان کی تحریک میں شدت آگئی۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل بھی اے بی وی پی کے طلبہ نے رجسٹرار اور پولیس اہلکاروں کے لڑائی کی تھی۔ اس لڑائی میں ملوث چھ سے زائد طلباء کو معطل کر دیا گیا اور کچھ کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ اس واقعہ سے اے بی وی پی کے طلبہ لیڈران مشتعل ہوگئے۔ جمعہ کو وہ ایک بار پھر تنظیم نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین اس قدر مشتعل تھے کہ انہوں نے وائس چانسلر اور رجسٹرار پر حملہ کر دیا، انہیں لاتوں اور گھونسوں سے مارا، یہاں تک کہ پولیس کو بھی تھپڑ بھی مارے۔ اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے طلبہ کی بھی خوب پٹائی کی۔
انتہائی شرمناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ یہ تھا کہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کی اے بی وی پی طلبہ نے بری طرح پٹائی کی۔ اس دوران وائس چانسلر پروفیسر راجیش سنگھ بھی مار پیٹ کا نشانہ بنے۔ بڑی مشکل سے سکیورٹی اہلکار وی سی کو دفتر کی لفٹ سے بچا کر ان کی رہائش گاہ تک لے گئے۔ وہیں اس معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی شکایت پر کینٹ پولیس نے حملہ آور طلبہ کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ پولیس طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور قانونی کارروائی کرنے میں مصروف ہے۔