یہ وقت محض اعلانات وعدوں اور دعووں کا نہیں بلکہ عملی طور پر کچھ کرنے کا ہے۔ غریب،مزدور دیہاڑی دار طبقہ کی زندگیوں کو بچانے کا وقت ہے۔ مزدورں کے ساتھ مسلسل حادثات رونما ہو رہے ہیں ۔
حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور عملی طور پر کچھ کرے۔ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مشرقی اتر پردیش اور بہار یعنی پروانچل کے قائدین جو نوئیڈا میں رہتے ہیں اور یہاں انہیں لوگوں کے دم پر سیاست کرتے ہیں ۔
کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں چھپے ہوئے ہیں لوگ اپنے قائدین کو تلاش کر رہے ہیں۔الیکشن و دیگر تقریبات کے وقت بڑے بڑے بلندوبانگ دعوے کرنے والوں کا آج کہیں کوئی نام ونشان نہیں۔
دودھ اور شہدکی نہریں بہانے کے دعویداروں کے چہرے دیکھنے کو عوام ترس رہے ہیں۔ پروانچل کے دو درجن سے زیادہ رہنما خاص طور پر مشرقی اتر پردیش اور بہار سے تعلق رکھنے والے، جو نوئیڈا میں سیاست چمکانے کا کام کرتے ہیں ، لاپتہ ہوگئے ہیں۔
لوگ ان قائدین کو دیکھنے کو ترس گئے ہیں جو اپنے آپ کو پوربیہ معاشرے کے بڑے اور عظیم قائدین کہنے سے نہیں تھکتے تھے نہ جانے وہ کہاں روپوش ہوگئے۔
واضح رہے کہ پوربیا یا پورونچل کے نام پر ، اس طرح کے ٹھگ رہنما بڑی تقریبات کے نام پر لاکھوں روپئے اڑا دیتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کے خوفناک سانحے میں اہل پروانچل کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوئے اور نہ ہی کہیں مدد کو آگے آئے۔
ان کے پاس تسلی کے دو الفاظ بھی نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہا کہ ان کے ضمیر مردہ ہوگئے ہیں۔ وہ بڑے بڑے پروگرام کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں اور پروانچلی لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔دوران الیکشن مختلف پارٹیوں سے انہیں کی تعداد دکھا کر سودے بازی کرتے ہیں نام ،نمود ،شہرت اور دولت حاصل کرتے ہیں۔لیکن ضرورت وقت سب ناپید ہیں۔
بے بس ،لاچار اور مجبوروں کی ایک بڑی تعداد کا سیکڑوں کلومیٹر کا سفر جارہی ہے۔ ہر ایک کی شکایت ہے کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ راشن دینے یا کھانا دینے کے بارے میں بڑی باتیں کی جارہی ہیں
لیکن یہ ان تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں وہ اپنے آبائی وطن پہنچنا چاہتے ہیں اور یہاں کی بجائے وہاں مرنا پسند کریں گے۔ اس لئے یہ وہ پیدل ہی کوچ کررہے ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ ان کے اپنے رہنما ان کی مدد کو آگے نہیں آئے۔ وہ روپوش ہیں۔ کوئی بھی مدد کے لئے آگے نہیں آرہا ہے کسی طرح کا کوئی تعاون حاصل نہیں ہے۔ان رہنماؤں کے الفاظ اور بیان میں تضاد ہے ۔ تاہم ، کچھ پورانچلیس مدد بھی کر رہے ہیں ، لیکن محدود تعداد میں۔ وہ بڑی آبادی کو ریلیف دینے سے قاصر ہیں۔