ETV Bharat / state

چندوسی کے واقعہ نے جیل میں جاری لاقانونیت کی پول کھولی

اترپردیش کے ضلع سنبھل کے چندوسی میں دو سپاہیوں کا قتل اور تین قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ نے مرادآباد جیل میں جاری لاقانونیت کی قلعی کھول دی ہے۔

چندوسی کے واقعہ نے جیل میں جاری لاقانونیت کی پول کھولی
author img

By

Published : Jul 18, 2019, 3:08 PM IST

مرادآباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے حال ہی میں جیل کا معائنہ کیا تھا۔ جس میں سب کچھ درست بتایا گیا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد جیل انتظامیہ کی طرز عمل پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ چلتی گاڑی میں دو سپاہیوں کا بہیمانہ قتل کر کے فرار ہونے والے تینوں قیدیوں پر قتل، رنگداری اور قتل کی کوشش جیسے سنگین مجرمانہ معاملے ددرج ہیں۔
اس سے قبل سال 2014 میں مرادآباد جیل میں قید تین قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ اور کل پیش آنے والے اس واقعہ میں کافی مماثلت ہے۔ پولیس اس معاملے کی جانچ کرر ہی ہے کہ موجودہ واقعہ میں گاڑی کے اندر طمنچہ، پستول، چاقو اور مرچ پاوڈر کیسے پہنچ گئے۔ اس پورے معاملے میں ابتدائی جانچ میں مرادآباد جیل انتظامیہ کی لاپرواہی اجاگر ہوئی ہے۔
جیل انتظامیہ قیدیوں کی سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کی زمرہ بندی کرتا ہے۔ مشتبہ اور خطرناک واردات کا انجام دینے کی منصوبہ بندی کرنے والے قیدیوں کی جہاں اضافی نگرانی کی جاتی ہے اور ان کی فہرست تیار کر کے پولیس کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔ جس طرح سے شاطر قیدی گاڑی کا پچھلے حصے کا شٹر کھول کر فرا ر ہوئے ہیں تو اصول کے مطابق اسے درست کرنے کی ذمہ داری آر اے آئی ایم ٹی کی ہے۔
اصول کے مطابق 24 قیدیوں سے بھری گاڑی کی سیکورٹی کے لئے چھ پولیس اہلکار کو تعینات کرنے کی تجویز ہے۔ ڈرائیور سمیت دو پولیس اہلکار گاڑی کے آگے کی سیٹ پر تعینات رہتے ہیں جبکہ چار پولیس اہلکار کو گاڑی کے پیچھے بیٹھنے کا قانون ہے۔ قیدیوں کی جس گاڑی پر حملہ کیا گیا اس میں سے پیچھے کی سیٹ پر صرف دو پولیس اہلکار تعینات تھے۔
پولیس کی جانب سے اب تک کی گئی جانچ میں یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ قیدیوں کے اس طرح وارادت کو انجام دینے کی سازش مرادآباد جیل میں تیار کی گئی۔ پولیس اس بات کی بھی تحقیق کررہی ہے کہ اس حادثے میں اور کتنے لوگ شامل ہیں۔
اس ضمن میں انسپکٹر جنرل آف پولیس امت شرما نے صحافیوں کو بتایا کہ سپاہیوں کے قاتلوں کی تلاش میں کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ لکھنؤ سے بھی ایس ٹی ایف کو بلایا گیا ہے۔ سرولانس کی مدد سے بھی فرار بدمعاشوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فرار قتل کے ملزم قیدی شکیل جسے ماسٹرمائنڈ مانا جارہا ہے۔ کمل اور دھرم پال اس سازش میں شامل ہیں۔ شکیل اور کمل مرادآباد ضلع جیل میں 22 اکتوبر2014 سے بند ہیں۔ جبکہ دھرم پال 17 اکتوبر 201 سے بند ہے۔ فرار قیدیوں کا چوتھا ساتھی بہجوئی باشندہ راجیندر موقع سے فرار نہیں ہوا ہے یہ بھی جانچ کا حصہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ قصورواروں کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

مرادآباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے حال ہی میں جیل کا معائنہ کیا تھا۔ جس میں سب کچھ درست بتایا گیا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد جیل انتظامیہ کی طرز عمل پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ چلتی گاڑی میں دو سپاہیوں کا بہیمانہ قتل کر کے فرار ہونے والے تینوں قیدیوں پر قتل، رنگداری اور قتل کی کوشش جیسے سنگین مجرمانہ معاملے ددرج ہیں۔
اس سے قبل سال 2014 میں مرادآباد جیل میں قید تین قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ اور کل پیش آنے والے اس واقعہ میں کافی مماثلت ہے۔ پولیس اس معاملے کی جانچ کرر ہی ہے کہ موجودہ واقعہ میں گاڑی کے اندر طمنچہ، پستول، چاقو اور مرچ پاوڈر کیسے پہنچ گئے۔ اس پورے معاملے میں ابتدائی جانچ میں مرادآباد جیل انتظامیہ کی لاپرواہی اجاگر ہوئی ہے۔
جیل انتظامیہ قیدیوں کی سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کی زمرہ بندی کرتا ہے۔ مشتبہ اور خطرناک واردات کا انجام دینے کی منصوبہ بندی کرنے والے قیدیوں کی جہاں اضافی نگرانی کی جاتی ہے اور ان کی فہرست تیار کر کے پولیس کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔ جس طرح سے شاطر قیدی گاڑی کا پچھلے حصے کا شٹر کھول کر فرا ر ہوئے ہیں تو اصول کے مطابق اسے درست کرنے کی ذمہ داری آر اے آئی ایم ٹی کی ہے۔
اصول کے مطابق 24 قیدیوں سے بھری گاڑی کی سیکورٹی کے لئے چھ پولیس اہلکار کو تعینات کرنے کی تجویز ہے۔ ڈرائیور سمیت دو پولیس اہلکار گاڑی کے آگے کی سیٹ پر تعینات رہتے ہیں جبکہ چار پولیس اہلکار کو گاڑی کے پیچھے بیٹھنے کا قانون ہے۔ قیدیوں کی جس گاڑی پر حملہ کیا گیا اس میں سے پیچھے کی سیٹ پر صرف دو پولیس اہلکار تعینات تھے۔
پولیس کی جانب سے اب تک کی گئی جانچ میں یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ قیدیوں کے اس طرح وارادت کو انجام دینے کی سازش مرادآباد جیل میں تیار کی گئی۔ پولیس اس بات کی بھی تحقیق کررہی ہے کہ اس حادثے میں اور کتنے لوگ شامل ہیں۔
اس ضمن میں انسپکٹر جنرل آف پولیس امت شرما نے صحافیوں کو بتایا کہ سپاہیوں کے قاتلوں کی تلاش میں کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ لکھنؤ سے بھی ایس ٹی ایف کو بلایا گیا ہے۔ سرولانس کی مدد سے بھی فرار بدمعاشوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فرار قتل کے ملزم قیدی شکیل جسے ماسٹرمائنڈ مانا جارہا ہے۔ کمل اور دھرم پال اس سازش میں شامل ہیں۔ شکیل اور کمل مرادآباد ضلع جیل میں 22 اکتوبر2014 سے بند ہیں۔ جبکہ دھرم پال 17 اکتوبر 201 سے بند ہے۔ فرار قیدیوں کا چوتھا ساتھی بہجوئی باشندہ راجیندر موقع سے فرار نہیں ہوا ہے یہ بھی جانچ کا حصہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ قصورواروں کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.