دراصل احتجاج کا آغاز پیر کو ہوا تھا۔ گنے کی قیمتوں کی ادائیگی، محکمہ بجلی سے متعلق مسئلہ جیسے تقریباً 20 مطالبات کے ساتھ احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔ قریبی اضلاع کے سینکڑوں کسان بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔
احتجاج کے خاتمے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے اے ڈی ایم انتظامیہ امیت کمار نے بتایا کہ 'بھارتی کسان یونین کے عہدیداروں کی طرف سے ایک میمورینڈم دی گئی ہے۔ جس میں ان کے اہم مطالبات جیسے گنے کی ادائیگی، گنے کی پرچیوں کا کیلنڈر تیار کرنا، حکومت کی جانب سے جاری کردہ گنے کے اضافی کوٹے کے لئے پرچی جاری کرنا۔ اس کے علاوہ محکمہ بجلی سے متعلق مسائل، پارٹ سرٹیفکیٹ اور آوارہ جانوروں کے بھی مسائل تھے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس ایس پی صاحب نے کسانوں سے بات چیت کے بعد 21 تاریخ کو محکمہ بجلی کے افسران کی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اس میں جو بھی مطالبہ کیا اس پر بات چیت کی گئی ہے۔ گفتگو کے بعد احتجاج ختم ہو گیا۔'
واضح ہو کہ 'اس احتجاج کی قیادت بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر نریش ٹکیت اور قومی ترجمان راکیش ٹکیت کر رہے تھے۔'