ریاست اتر پردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے تاہم اس پر مکمل طور سے عمل آوری نہیں ہو پا رہی ہے۔ کئی محکمہ میں سائن بورڈ پر اردو نظر نہیں آتی تو افسران کے دفتر کے باہر نام پلیٹ بھی اردو میں نہیں لکھے جاتے۔ محکمہ میں اردو زبان میں خط و خطابت کا معاملہ تو بہت دور کی بات ہے لیکن محکمہ صحت نے ریاست کی سبھی پرائمری طبی مراکز کو سرکلر جاری کر اسپتالوں کے نام، ڈاکٹرز کے نام اور ملازمین کے نام کا پلیٹ اردو میں لکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔اس کی محبان اردو نے استقبال کرتے ہوئے ریاست اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو مبارکباد پیش کی اور مطالبہ کیا کہ دیگر محکموں اور دفاتر پر بھی اردو میں بھی نام لکھے جائے۔UP Govt on Urdu
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے کہا "یہ ریاست اترپردیش کا بہت اچھا فیصلہ ہے، اس سے ان تمام لوگوں کو جو اردو سے جڑے ہوئے ہیں حوصلہ ملے گا"۔ ریحان اختر نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ "طبی مراکز کے ساتھ دیگر سرکاری دفاتر پر بھی اردو زبان میں نام لکھا جائے۔
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ضلعی صدر محمد کلیم تیاگی اور علیگڑھ کے شاعر ڈاکٹر مجیب شہجر نے بھی حکومت کے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ تمام محبان اردو اس فیصلے کی پذیرائی کرتے ہیں، اور یہ اردو زبان کے لئے بہت بڑا قدم ہوگا۔ پہلے سرکاری محکموں پر اردو زبان پر بھی نام کی تختیاں لگی رہتی تھی اور اردو زبان کی درخواست تسلیم کی جاتی تھی اور درخواست کا جواب بھی اردو میں دیا جاتا تھا لیکن اب کچھ ہی محکموں میں اردو زبان کی تختیاں لگی ملتی ہیں اور اردو کی درخواست بھی تسلیم نہیں کی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں:Gyanvapi Case Verdict گیان واپی معاملے میں انجمن مسجد انتظامیہ کمیٹی ہائی کورٹ کا رُخ کرے گی
امید ظاہر کرتے ہوئے مزید کہا ہمیں یقین ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے اردو زبان کو فروغ ملے گی۔مجیب شہجر کا کہنا ہے کہ اردو اور ہندی دونوں ہی زبانیں ہماری ہیں، اور اردو زبان کو کسی ایک مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔