ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کی بستی نیم والا مزار پر کچھ ایسے ہی افراد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لاک ڈاؤن ہو جانے کی وجہ سے اپنی تکالیف بیان کیں۔
ایک طرف ملک کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ ہر روز ملک کے مختلف خطوں سے کورونا وائرس سے متاثر افراد کے نئے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور اس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
تو وہیں دوسری جانب کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حکومت کی جانب سے جاری 21 دن کے ملک گیر لاک ڈاؤن سے تمام کام بند ہوجانے کے سبب غرباء اور بے سہارا افراد پر اس کی ڈبل مار پڑ رہی ہے۔
رامپور کی کالونی نیم والا مزار پر رہنے والے غریب اور بے سہارا افراد نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یومیہ مزدور ہیں، روز کمانے اور روز کھانے والے افراد ہیں۔
لیکن اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں پر ہی قید ہیں۔ تمام کام بند ہو جانے اور روپیہ پیسہ ختم ہو جانے کی وجہ سے گھر میں راشن کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری امداد کا تو یہاں نام و نشان تک نہیں ہے اور فلاحی تنظیمیں بھی ابھی تک وہاں نہیں پہنچ سکی ہیں۔ ایسے میں اب وہ فاقہ کشی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
ان کے خستہ حال گھروں اور فاقہ کشی کے شکار کنبہ کے افراد کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہاں کورونا کے خطرے کے ساتھ ہی فاقہ کشی کا بھی جان لیوا خطرہ بنا ہوا ہے۔
ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر سرکاری امداد کی رسائی ان کالونیوں تک نہیں ہو پا رہی ہے تو انسانی خدمات کا جزبہ رکھنے والی مقامی فلاحی تنظیموں کے کارکنان کو آگے بڑھ کر ان افراد کا سہارا بن جانا چاہئے تاکہ کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ غربت سے بھی لڑا جا سکے۔