میرٹھ: اتر پردیش یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے پہلی بار کمپارٹمنٹ امتحان منعقد ہونے جا رہا ہے جس کے ذریعے ایسے بچے جو ایک یا دو پیپرز میں فیل ہو گئے ہیں یا غیر حاضر ہوئے ہیں تو انہیں مدرسہ بورڈ کی جانب سے پہلی بار بیک پیپر کی سہولیات فراہم کرائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے امتحان 31 اکتوبر کو ہونا طے پایا ہے۔ یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے اس فیصلے سے جہاں طلبہ میں خوشی دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں مدرسہ منتظمین نے بھی بورڈ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کے اس فیصلے سے مدارس طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ یقیناً بورڈ کا یہ فیصلہ مدارس طلباء کے مستقبل کو سنوارنے کا بہتر قدم ثابت ہو گا۔
ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے تحت تین مدارس چلائے جا رہے ہیں جن میں کبھی طلباء کی خاطرخواہ تعداد ہوا کرتی تھی لیکن بورڈ میں بدنظمی کی وجہ سے طلبہ کی تعداد ناکافی ہو گئی۔ ایسے میں اب یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے نئے فیصلے سے مدارس طلباء میں ایک مرتبہ پھر سے خوشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
صوبے میں جہاں دوسرے تعلیمی بورڈز کی طرف سے کمپارٹمنٹ امتحان کی سہولیات پہلے سے جاری تھی، وہیں یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ نے بھی اس سال سے ایک یا دو پیپرز میں فیل طلباء یا ایسے طالب علم جو کسی وجہ سے پیپرز نہیں دے سکے ایسے طلباء کے لیے بیک پیپر کرانے جا رہا ہے تاکہ طلباء کا سال برباد ہونے سے بچایا جا سکے۔ مدرسہ بورڈ کے اس فیصلے کے بعد مدارس طلباء نے اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کسی وجہ سے ایک یا دو مضمون میں فیل طلباء دوبارہ کاپی چیک کرانے کے لئے معقول فیس جمع کرتے تھے، لیکن اس کے نتائج آنے میں کافی وقت بھی لگتا تھا۔ اب بیک پیپر کے ذریعے طلباء تیاری کے ساتھ امتحان دے سکتے ہیں اور اپنا سال برباد ہونے سے بھی بچا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Communal Tension In Meerut میرٹھ میں نوجوان کے قتل کے بعد دو گھر نذر آتش
آپ کو بتا دیں میرٹھ میں حکومت کی جانب سے منصبیہ عربی کالج، مدرسہ اسلامیہ عربیہ اندر کوٹ اور مدرسہ دارالعلوم چلائے جاتے ہیں۔ جن میں بڑی تعداد میں طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مدرسہ منتظمین نے بھی بورڈ کے اس قدم کا خیر مقدم کیا ہے۔ وہیں انہوں نے کہا دیر سے ہی صحیح بورڈ کا یہ اچھا فیصلہ ہے، اس سے بچوں کے مستقبل کو سنوارا جا سکتا ہے اور مدارس میں طلباء کی کم دلچشپی کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کو منظم طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے۔