میڈیکل کالج جامعہ طبیہ دیوبند میں مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے یوم پیدائش کے موقع پر ”یونانی ڈے“ کا انعقاد کیا گیا۔
کالج کے طلباء و اساتذہ نے مل کر مسیح الملک حکیم اجمل خاں کی سوانح اور کارکردگی پر روشنی ڈالی اور ثقافتی پروگرام پیش کئے۔
پروگرام کا آغاز حافظ ہشیم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اس موقع پر جامعہ طبیہ دیوبند کے سیکریٹری ڈاکٹر انورسعید نے کہا کہ حکیم اجمل خاں اپنے وقت کے بڑے مشہور و معروف حکیم تھے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ قوم کے ایک عظیم خدمت گار اور مجاہد جنگ آزادی بھی رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکیم اجمل خاں نے طب یونانی سے علاج کو فوقیت و اہمیت بخشی اور اسے پورے عالم میں شہرت دلوائی۔ وہ خاندان یونانی کے تئیں ایک ممبر کے لئے انمول اثاثہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ یونانی سے متعلق لوگوں کو نہ صرف اس اثاثہ کی حفاظت کرنی ہے بلکہ اس کے فروغ کے لئے مسیح الملک کے بنائے ہوئے راستوں پر چلتے ہوئے طب یونانی سے علاج کو کامیابی کی بلندی پر بھی پہنچانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ طب یونانی ہندوستانی آب ہوا کے عین مطابق ہے، اس طب کو کسی زمانے میں یونان میں پرموٹ کیا گیا لیکن ہندوستان میں آکر یہ ہندوستانی تہذیب اور ہندوستانی آب ہوا میں اس قدر رچ بس گئی اور اس میں وہ کیفیاتی تغیارات واقع ہوئے کہ اب یہ طب اپنی رخ کے اعتبار سے خالصا ہندوستانی طب ہے۔
انہوں نے عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ طب یونانی لوگوں کی جسمانی دماغی اور سماجی صحت کو بھرپور انداز میں مخاطب کرتی ہے۔
انہوں نے آیوش کو وزارت کا درجہ دینے اور عوام میں اسے مزید مقبول بنانے میں حکومت کا ذکر کیا اور کہاکہ کووڈ-19 کے زمانے میں آیوش کی سفارشات پر عمل کرنے سے لوگوں کو اہم فوائد حاصل ہوئے۔
انہوں نے موجود طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ دلجمعی کے ساتھ تعلیم حاصل کریں اور طب یونانی کو فروغ دینے میں اہم کردار اداکریں۔
سی سی آئی ایم کے سابق چیئرمین وید پرکاش تیاگی نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس ادارہ سے میرا پراناتعلق ہے،ادارہ میں میرا ہمیشہ میں آنا جانا لگا رہتاہے۔
انھوں نے کہا کہ کالج کے بانی پروفیسر ڈاکٹر شمیم احمد سعیدؒی میرے قریبی دوستوں میں سے تھے، انہوں نے جوپودھا لگایا تھا وہ آج ایک تناور درخت بن چکاہے، مرحوم کے دونوں صاحبزادگان ڈاکٹر انو ر سعید اور ڈ اکٹر اختر سعید بڑی محنت سے اس دارہ کو اونچائیوں پر پہنچارہے ہیں،اور دونوں بھائی طب یونانی کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
تیاگی نے کہاکہ کورونا کے دورمیں لوگوں کو سب سے زیادہ فائدہ یونانی اور آیورویدک دوائیوں سے ہی ہواہے اور اس بات کو حکومت نے بھی تسلیم کیاہے۔ مدراس سے آئے مہمان خصوصی ڈاکٹر عبیداللہ بیگ نے اپنے خطاب میں کہاکہ حکیم اجمل خاں ؒ ہندو مسلم اتحاد کے علمبرداروں میں تھے
انھوں نے کہ حکیم اجمل خاں جس قدر مسلمانوں کے لئے فکر مند تھے اتنے ہی فکر مند وہ ملک میں رہنے والے ہر درجہ کے افراد کے لئے بھی رہتے تھے۔
پروگرام کی نظامت کررہے ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر احتشام الحق نے ڈاکٹر انور سعید کے کاموں کی تعریف کی۔
جامعہ طبیہ دیوبند کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ طب یونانی ہندوستان کے ماحول، رہن سہن اور اس کے غریب عوام کے مزاج کے بالکل موافق ہے اور اس طب یونانی میں دواؤں کے سائڈ افیکٹ بھی نہیں ہیں۔
اس لئے اس کے فروغ و ترقی کے لئے آیوش ڈاکٹروں کو کوشاں رہنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ طب یونانی اب ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں فروغ پارہاہے اور بڑے سے بڑا مرض ان دواؤں سے صحیح ہورہا ہے۔
انہوں نے یونانی ڈاکٹروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی یونانی دواؤں کو فروغ دینے کے لئے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ ان دوائیوں کے استعمال کرنے کی صلاح دیں تاکہ طب یونانی کو مزید فروغ دیا جاسکے۔
پروگرام میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ناصر علی خان نے مسیح الملک حکیم اجمل خاں کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکیم اجمل خاں ایک بہت اچھے انسان تھے انہوں نے کہا کہ طب یونانی اور دیگر ہندوستان نظام ہائے طب قوم کے صحتی مسائل کے لئے ایک انمول تحفہ ہے۔