دمشق، شام: شام میں گزشتہ ماہ صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے شامی دھڑوں نے اسلام پسند سابق باغی رہنما کو ملک کا عبوری صدر نامزد کر دیا ہے۔ عبوری صدر شام میں ایک متحدہ محاذ کے قیام کی کوشش کریں گے۔ سابق باغی لیڈر کو تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے بعد شام کی تعمیر نو کے اہم کام کا سامنا ہے۔
اسد کے دور اقتدار میں اختیار کیے گئے آئین کو بھی سابق باغی تبدیل کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایک نیا چارٹر جلد ہی تیار کیا جائے گا۔
سابق باغی لیڈر احمد الشارع کی ملک شام کے عبوری صدر کے طور پر تقرری شام کے دارالحکومت دمشق میں سابق باغی دھڑوں کے اجلاس کے بعد عمل میں آئی۔
احمد الشارع کون ہیں؟
احمد الشارع ماضی میں القاعدہ کے ساتھ منسلک تھے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کے مطابق، یہ اعلان شام کی نئی، ڈی فیکٹو حکومت کے فوجی آپریشن کے شعبے کے ترجمان کرنل حسن عبدالغنی نے کیا۔ صحیح طریقہ کار واضح نہیں تھا جس کے تحت دھڑوں نے الشارع کو عبوری صدر منتخب کیا تھا۔
احمد الشارع کو پہلے ابو محمد الجولانی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ احمد الشارع ہئیت تحریر الشام کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے دسمبر کے اوائل میں اسد کا تختہ الٹنے والے حملے کی قیادت کی تھی۔ یہ گروپ کبھی القاعدہ سے وابستہ تھا لیکن اس کے بعد سے اس نے اپنے سابقہ تعلقات کی مذمت کی ہے۔
حالیہ برسوں میں، الشارع نے خود کو تکثیریت اور رواداری کے چیمپئن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور خواتین اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے۔
امریکہ نے اس سے قبل الشارع پر 10 ملین ڈالر کا انعام رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دمشق کے دورے اور الشارع سے ملاقات کے بعد اسے منسوخ کر دیا تھا۔
نامزدگی کے بعد احمد الشارع نے کیا کہا؟
فوجی وردی میں ملبوث احمد الشارع نے بدھ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، اگر فاتح اپنی فتح کے بعد تکبر کرتا ہے اور اللہ کے اس احسان کو بھول جاتا ہے، تو یہ اسے ظلم کی طرف لے جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کی تعمیر نو کے لیے ترجیحات میں طاقت کے خلا کو جائز اور قانونی طریقے سے پُر کرنا اور اسد کے تباہ کن دور کے تناظر میں عبوری انصاف کے حصول اور انتقامی حملوں کو روک کر شہری امن کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
دمشق میں جشن:
شام کے دارالحکومت دمشق اور دیگر مقامات پر احمد الشارع کے عبوری صدر بنانے کا جشن منایا جا رہا ہے۔ عوام اعلان کے بعد خوشی میں سڑکوں پر نکل آئے، گاڑیوں کے ہارن بجائے اور بعض صورتوں میں ہوا میں فائرنگ کی۔ بہت سے لوگوں نے الشارع کی حمایت کا اظہار کیا۔
دمشق کے اموی اسکوائر پر جشن منانے والے شہریوں نے کہا کہ، یہ شخص (احمد الشارع) وہ ہے جو ذہین ہے اور اچھی سمجھ رکھتا ہے اور وہ شام کو آزاد کرانے والی جنگ کا رہنما تھا، وہ ایسا شخص ہے جو صدر بننے کا مستحق ہے۔
حالانکہ اسد کی برطرفی پر خوشی کا اظہار کرنے والے شامی انقلاب اور حزب اختلاف کی افواج کے قومی اتحاد کے ایک عہدیدار محمد سالم الخطیب نے الشارع کی تقرری کے طریقے اور اگلے اقدامات کے بارے میں وضاحت کی کمی پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا، مسئلہ فیصلوں میں نہیں ہے۔ مسئلہ وقت، سابقہ وعدوں اور الجھنوں کا ہے۔
قطر نے فیصلے کا خیر مقدم کیا:
توقع کے مطابق قطر نے الشارع کی تقرری پر سب سے پہلے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ قطر نے اس فیصلے کا مقصد تمام شامی جماعتوں کے درمیان اتفاق اور اتحاد کو بڑھانا قرار دیا ہے۔ قطر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ، اس سے ایک جامع سیاسی عمل کے ذریعے اقتدار کی پرامن منتقلی کی راہ ہموار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مغربی ممالک، اگرچہ اسد کی معزولی کے بعد دمشق کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں، لیکن شام کے نئے اسلام پسند حکمرانوں کے بارے میں اب بھی کسی حد تک محتاط ہیں۔
الشارع کے اختیارات:
فوجی آپریشن کے شعبے کے ترجمان کے عبدالغنی نے بدھ کو یہ بھی اعلان کیا کہ شام کا آئین، جو 2012 میں اسد کے دور میں اپنایا گیا تھا، اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے آئین کا مسودہ تیار ہونے تک الشارع کو ایک عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا اختیار دیا جائے گا۔
عبدالغنی نے کہا کہ ملک کے تمام مسلح دھڑے منتشر ہو جائیں گے اور ریاستی اداروں میں ضم ہو جائیں گے۔
اسد کے زوال کے بعد سے، ایچ ٹی ایس اصل میں حکمران جماعت بن گئی ہے اور اس نے ایک عبوری حکومت قائم کی ہے جو بڑی حد تک مقامی حکومت کے عہدیداروں پر مشتمل ہے جو اس سے قبل باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب میں چلاتی تھی۔
عبوری حکام نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک نئی حکومت اور آئین کے قیام کے لیے ایک جامع عمل شروع کریں گے، جس میں ایک قومی مکالمہ کانفرنس بلانا اور شام کی مختلف برادریوں کو مدعو کرنا شامل ہے۔ لیکن یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ عبوری انتظامیہ کس طرح سابق باغی گروپوں کو اکٹھا کر سکتی ہے، کیونکہ ہر ایک کے اپنے رہنما اور اپنا نظریہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: