ETV Bharat / state

تیسرے روز بھی انٹرنیٹ خدمات معطل

علی گڑھ میں انٹرنیٹ بند کا آج تیسرا دن ہے سرد موسم ہے، کہرا بہت ہے، علاقے میں جمعے کی وجہ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

تیسرے روز بھی انٹرنیٹ خدمات معطل
تیسرے روز بھی انٹرنیٹ خدمات معطل
author img

By

Published : Dec 20, 2019, 11:06 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں احتجاجی مظاہرے کے بعد اب حالات سازگار ہیں، جبکہ آج بھی انٹرنیٹ سروسیز سمیت سکول کالجز اور کوچنگ سینٹرز بند ہیں، حالانکہ کچھ ایسی باتیں بھی کہی جارہی ہیں کہ جمعے کے سبب جمعے کی نماز کے بعد ایک بار پھر سے احتجاج ہوں گے۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ آج رات 12 بجے تک بند رہیں گے، جبکہ شہر، اور یونیورسٹی کے حالات اور جمعے کے پیش نظر پورے شہر میں اور خاص کر مسلم علاقوں میں سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، اور ہر نکڑ چوراہے پر آر اے ایف و پولیس کے جوان تعنیات ہیں۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔
اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ شہر کو 25 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور دو شفٹ میں 25-25 مجسٹریٹ لگائے گئے ہیں۔

تحصیل سطح پر ضلع اور علاقائی افسران کو سیکٹر بناکر مجسٹریٹ تعینات کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں، تاہم امن مارچ نکالنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی ہے۔

علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اے ایم یو میں مظاہرہ کیا گیا تھا، طلباکی تحریک کی سوراج پارٹی کے بانی یوگیندر یادو اور گورکھپور آکسیجن سانحہ کے مشہور ڈاکٹر کفیل خان نے حمایت کی تھی۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ ہارورڈ، ییل، ​​کولمبیا، سٹینفورڈ سمیت کل 19 یونیورسٹیز کے طلبا نے بھارت میں طلبا پر 'پرتشدد پولیس کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے۔

اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے
اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے

جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ، ملک بھر کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا ہال ہی میں منظور کیے گئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، جبکہ طلبا نے اس قانون کو غیر آئینی اور امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔

یاد رہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دروان علی گڑھ انتظامیہ نے مسلم یونیورسٹی کے درجنوں طلبا کو حراست میں لے لیا تھا جنہیں اب رہا کردیا گیا ہے۔

وہیں دوسری جانب اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے ایم یو انتظامیہ نے کیا یہ بھی نہیں سوچا کہ آخر جو شمالی مشرق کے رہنے والے طلبا ہیں، کشمیری طلبا ہیں وہ کیسے جائیں گے، جبکہ ان کے علاقے میں حالات ناسازگار ہیں اور کچھ علاقوں میں کرفیوں نافذ ہے۔

دوسری جانب اے ایم یو کے طلبہ اور ٹیچرز نے کہا کہ یونیورسٹی پانچ جنوری کو دوبارہ کھلنے کے بعد وائس چانسلر کو استعفیٰ دینا ہوگا، کیوں کہ 15 دسمبر کی رات جو بھی کچھ ہوا اس کا راست طور پر ذمہ دار صرف یونیورسٹی انتظامیہ ہے۔

علی گڑھ میں انٹرنیٹ بند کا آج تیسرا دن ہے سرد موسم ہے، کہرا بہت ہے، علاقے میں جمعے کی وجہ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، جبکہ کیبل آپریٹر چالو ہوگئے ہیں۔
علی گڑھ میں انٹرنیٹ بند کا آج تیسرا دن ہے سرد موسم ہے، کہرا بہت ہے، علاقے میں جمعے کی وجہ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، جبکہ کیبل آپریٹر چالو ہوگئے ہیں۔

یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی اجازت کے بعد یونیورسٹی کے پچاس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے اور دو طلبہ کے ہاتھ پر آنسو گیس کے گولے پھٹنے کی وجہ سے ایک طالب علم کا ہاتھ بھی کاٹنا پڑا، تاہم ہسپتال میں زیر علاج ایک اور طالب علم کی حالت نازک بتائی جارہی ہے جس کو مزید علاج کے لیے دہلی بھیجا گیا۔

اے ایم یو طالبات کا کہنا ہے کہ 'ہم طلبہ کے پاس ہتھیار نہیں، اور نہ ہی ہم نے پولیس پر حملہ کیا، بلکہ پولیس ہی یہاں پر پڑھ رہے طلبا پر حملہ کیا، اتنا ہی نہیں ہاسٹل کے کمرے میں جاکر جو طلبہ سورہے تھے ان پر بھی پولیس نے حملہ کیا۔

دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ، والدین سمیت تمام علیگ برادری امن و امن بنائے رکھیں، کیوں کہ اب شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ، والدین سمیت تمام علیگ برادری وائس چانسلر ڈاکٹر طارق منصور سے ناراض ہیں، اور ان سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں احتجاجی مظاہرے کے بعد اب حالات سازگار ہیں، جبکہ آج بھی انٹرنیٹ سروسیز سمیت سکول کالجز اور کوچنگ سینٹرز بند ہیں، حالانکہ کچھ ایسی باتیں بھی کہی جارہی ہیں کہ جمعے کے سبب جمعے کی نماز کے بعد ایک بار پھر سے احتجاج ہوں گے۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ آج رات 12 بجے تک بند رہیں گے، جبکہ شہر، اور یونیورسٹی کے حالات اور جمعے کے پیش نظر پورے شہر میں اور خاص کر مسلم علاقوں میں سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، اور ہر نکڑ چوراہے پر آر اے ایف و پولیس کے جوان تعنیات ہیں۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔
اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ شہر کو 25 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور دو شفٹ میں 25-25 مجسٹریٹ لگائے گئے ہیں۔

تحصیل سطح پر ضلع اور علاقائی افسران کو سیکٹر بناکر مجسٹریٹ تعینات کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں، تاہم امن مارچ نکالنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی ہے۔

علی گڑھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اے ایم یو میں مظاہرہ کیا گیا تھا، طلباکی تحریک کی سوراج پارٹی کے بانی یوگیندر یادو اور گورکھپور آکسیجن سانحہ کے مشہور ڈاکٹر کفیل خان نے حمایت کی تھی۔

اتنا ہی نہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو امریکہ کی 19 یونیورسٹیز کے سینکڑوں طلبا و طالبات کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ ہارورڈ، ییل، ​​کولمبیا، سٹینفورڈ سمیت کل 19 یونیورسٹیز کے طلبا نے بھارت میں طلبا پر 'پرتشدد پولیس کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے تھے۔

اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے
اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے

جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ، ملک بھر کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا ہال ہی میں منظور کیے گئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، جبکہ طلبا نے اس قانون کو غیر آئینی اور امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔

یاد رہے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دروان علی گڑھ انتظامیہ نے مسلم یونیورسٹی کے درجنوں طلبا کو حراست میں لے لیا تھا جنہیں اب رہا کردیا گیا ہے۔

وہیں دوسری جانب اے ایم یو میں شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف یونیورسٹی میں پانچ جنوری تک سرمائی چھٹیاں ہوگئی ہیں، لیکن طالبات کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے ایم یو انتظامیہ نے کیا یہ بھی نہیں سوچا کہ آخر جو شمالی مشرق کے رہنے والے طلبا ہیں، کشمیری طلبا ہیں وہ کیسے جائیں گے، جبکہ ان کے علاقے میں حالات ناسازگار ہیں اور کچھ علاقوں میں کرفیوں نافذ ہے۔

دوسری جانب اے ایم یو کے طلبہ اور ٹیچرز نے کہا کہ یونیورسٹی پانچ جنوری کو دوبارہ کھلنے کے بعد وائس چانسلر کو استعفیٰ دینا ہوگا، کیوں کہ 15 دسمبر کی رات جو بھی کچھ ہوا اس کا راست طور پر ذمہ دار صرف یونیورسٹی انتظامیہ ہے۔

علی گڑھ میں انٹرنیٹ بند کا آج تیسرا دن ہے سرد موسم ہے، کہرا بہت ہے، علاقے میں جمعے کی وجہ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، جبکہ کیبل آپریٹر چالو ہوگئے ہیں۔
علی گڑھ میں انٹرنیٹ بند کا آج تیسرا دن ہے سرد موسم ہے، کہرا بہت ہے، علاقے میں جمعے کی وجہ سے سخت سکیورٹی کے انتظامات ہیں، جبکہ کیبل آپریٹر چالو ہوگئے ہیں۔

یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی اجازت کے بعد یونیورسٹی کے پچاس سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے اور دو طلبہ کے ہاتھ پر آنسو گیس کے گولے پھٹنے کی وجہ سے ایک طالب علم کا ہاتھ بھی کاٹنا پڑا، تاہم ہسپتال میں زیر علاج ایک اور طالب علم کی حالت نازک بتائی جارہی ہے جس کو مزید علاج کے لیے دہلی بھیجا گیا۔

اے ایم یو طالبات کا کہنا ہے کہ 'ہم طلبہ کے پاس ہتھیار نہیں، اور نہ ہی ہم نے پولیس پر حملہ کیا، بلکہ پولیس ہی یہاں پر پڑھ رہے طلبا پر حملہ کیا، اتنا ہی نہیں ہاسٹل کے کمرے میں جاکر جو طلبہ سورہے تھے ان پر بھی پولیس نے حملہ کیا۔

دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ، والدین سمیت تمام علیگ برادری امن و امن بنائے رکھیں، کیوں کہ اب شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ، والدین سمیت تمام علیگ برادری وائس چانسلر ڈاکٹر طارق منصور سے ناراض ہیں، اور ان سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

Intro:Body:

Chhattisgarh: On the occasion of 150th birth anniversary of Mahatma Gandhi, Prime Minister Narendra Modi appealed to the countrymen to conserve the environment and called for a revolution in the country's approach towards plastic waste. 



While people are just starting to take steps into the direction, Ambikapur Municipal Corporation had started putting efforts into saving the environment back in 2014 with its door-to-door garbage collection scheme. Its solid waste management is emerging as a model for other states. 



AMC segregates every part of the collected waste into categories and all of it is sold to be reused through the medium of vendors. 



The coloured polythenes are sold to cement factories while the transparent polythenes are manufactured into plastic granules and sold for different works.



While AMC's initiative is proving to be fruitful for the environment, it is also creating employment opportunities for women. 



In another unique move, the Corporation has set up the country's first 'Garbage Cafe' in the city. Launched on October 9, the cafe stands for a barter system that is both charitable and responsible. 



The garbage cafe provides free food to about anyone who brings in a kilogram of plastic waste. While the cafe witnesses arrival of 9-10 kg of plastic waste daily, the maximum quantity ever witnessed is 21 kg on a single day. The plastic from here is then taken to Sanitary Park's recycling centre. The city corporation plans to use the collected plastic waste to construct roads.



However, the awareness talks about banning single-use plastic surround the country, there have not been any concrete enacted laws for the same. 



As such, AMC emerges as a model for all. If all the cities set up such units in their vicinity, India would get rid of nearly half the plastic that is dumped into bins every day.-



-------------------------------------------------





Location: Chhattisgarh





VO: On the occasion of the 150th birth anniversary of Mahatma Gandhi, Prime Minister Narendra Modi appealed to the countrymen to conserve the environment and called for a revolution in the country's approach towards plastic waste.



GFX: Appeal for enviornmental conservation



VO: While people are just starting to take steps into the direction, Ambikapur Municipal Corporation had started putting efforts into saving the environment back in 2014 with its door-to-door garbage collection scheme. Its solid waste management is emerging as a model for other states.



GFX: Door-to-door garbage collection scheme



VO: AMC segregates every part of the collected waste into categories and all of it is sold to be reused through the medium of vendors. 



GFX: Segregation of plastic waste



__________________________________

Byte: Dr Ajay Tirki; Mayor, Ambikapur (0.50-1.22)



Our move will motivate people to discourage plastic usage



Our purpose was the same



Plastic is damaging the soil and adding to waste



Cattle are also dying by consuming it



These things will begin to improve



Our city stands number one in solid waste management



With this we'll step forward towards more improvement

__________________________________



VO: The coloured polythenes are sold to cement factories while the transparent polythenes are manufactured into plastic granules and sold for different works.



GFX: Sale of plastic waste to factories



VO: While AMC's initiative is proving to be fruitful for the environment, it is also creating employment opportunities for women. 



GFX: Employment opportunities for women



VO: In another unique move, the Corporation has set up the country's first 'Garbage Cafe' in the city. Launched on October 9, the cafe stands for a barter system that is both charitable and responsible.



GFX: India's first garbage cafe



____________________________________

Byte:  Ritesh Saini; Incharge, Swachh Bharat Mission (0.8-0.16) & (0.23-0.33) 



Our motive was to spread awareness and motivate people of our city to participate in waste management 



We want to make people more aware about plogging as there is platic waste scattered all around the city



They can also get food if they bring plasctic waste to us

____________________________________





VO: It provides free food to about anyone who brings in a kilogram of plastic waste. The plastic from here is then taken to Sanitary Park's recycling centre where it is later used in the construction of roads.



GFX: Free food in exchange for plastic waste



VO: Today, awareness talks about banning single-use plastic surround the country. However, there have not been any concrete enacted laws for the same. 



GFX: Lack of concrete laws



VO: As such, AMC emerges as a model for all. If all the cities set up such units in their vicinity, India would get rid of nearly half the plastic that is dumped into bins every day.



GFX: AMC: a model for all






Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.