لکھنؤ: سماجو ادی پارٹی(ایس پی) پر ذات اور مذہب کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اس کے عین برعکس ان کی حکومت ٹیم ورک کے ذریعہ نہ صرف ریاست کی ترقی کو ترجیح دیتی ہے بلکہ سماج کے ہر ضرورت مند کو حکومت کی فلاحی اسکیمات سے مستفیدکررہی ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران گورنر کے کلیدی خطے پر جاری بحث کے دوران یوگی نے ہفتہ کو کہا کہ 2017 سے پہلے ریاست کا نوجوان اپنی پہچان چھپانے کی کوشش کرتا تھا ۔ یوپی کو ان مخالف حالات سے نکلانے کا کام ہماری حکومت نے کیا ہے۔ ہم ٹیم ورک پر بھروسہ کرتے ہیں جس کی مثال گلوبل انوسٹر سمٹ میں دیکھنے کوملی۔ وزراء کی ٹیم بیرون ممالک گئی۔ افسران ملک کے آٹھ شہروں میں سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے گئے۔ عوامی نمائندے اپنے اپنے حلقے میں نکلے تب ہم 33.5لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری تجاویز کو لانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا'سابقہ حکومت نے ذات۔مذہب کے نام پر سماج کو تقسیم کیا تھا۔ وہ ذات کی باتیں کرتی ہے جبکہ ہم سب کا ساتھ۔ سب کا وکاس کی بت کرتے ہیں۔ غریب کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ اس میں تفریق نہیں ہوتی ہے۔ ہم بیت الخلاء، روزگار، مکان، زرعی پیداوار کو دوگنا کرنے،ایز آف ڈوئنگ اور روایتی کاروبار کے فروغ کی بات کرتے ہیں جبکہ ایس پی صرف ذات کی بات کرتی ہے۔ یویپی کو ہم جہاں سے نکالنے کا کام کرت ہیں وہ اس کو ڈھکیلنے کا کام کرتی ہے۔ یوگی نے کہا'اب کو پتہ ہے کہ ایس پی حکومت کے میعاد کار میں یوپی سلکشن کمیشن میں 86 میں سے 56 ایس ڈی ایم کا انتخاب ایک ذات کے لوگوں کا ہوا تھا۔ اس وقت کے نوجوان کے ساتھ تفریق ہوتی تھی۔ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے لیکن ہمیں ریاست کی عوام کی کوششوں پر فخر ہے جس نے سال 2014 سے 2022 تک کے ہر اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت سے نوازہ۔
انہوں نے کہا کہ ایس ی حکومت میں انوسٹر سمٹ دہلی اور ممبئی میں ہوتی تھی کیونکہ یوپی کی پہچان بیمارو ریاست کے طور پر ہوتی تھی کوئی آپ کی ریاست کی سمٹ میں آنا نہیں چاہتا تو ریاست میں کیا سرمایہ کاری کرے گا لیکن ہر بات کی تنقید میں ماہر ایس پی کو اترپردیش کی حصولیابیوں کی فکر نہیں ہے۔ انہیں تو بس موقع چاہئے تو نیا مہا بھارت رچنے کی کوشش شروع ہوجاتی ہے۔ لوگوں کو گمراہ کرنے کا کام شروع کردیا جاتاہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے ذات۔ مذہب کو درکنار کرتے ہوئے غریب، پسماندہ محرومین تک حکومت کی اسکیمات کو پہنچایا ہے جس کی مثال ہے کہ سال 201112 کی فہرست میں شامل 52.77 لاکھ غریبوں کو پی ایم آواس ملا اور جو فہرست سے محروم ہوئے ان کے لئے سی ایم آواس اسکیمات چلائی گئی۔تھارو، کول، ونٹنگیا ، مسہر کو بھی ان اسکیمات سے جوڑے رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کو صرف ایک نام یادو رہتا ہے۔
یوگی نے کہا کہ ریاست کی یونیورسٹیوں کا شمار آج ملک کے عمدہ یونیورسٹیوں میں ہونے لگا ہے۔ لکھنؤ اور گورکھپور یونیورسٹی کو نیک ریکنگ حاصل ہوئی ہے۔ نہا راٹھور پر نشانہ سادھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کا با یوپی میں 'اے باباتو ہے یوپی میں۔انہوں نے کہا کہ سال 2017 سے پہلے صرف 12میڈیکل کالج بن پائے تھے جبکہ آج 16اضلاع کو چھوڑ کر ہر ضلع میں میڈیکل کالج کا قیام ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس پی کو سرمایہ کاری کمبھ میں شرکت کرے لئے آگے آنا چاہئے تھے لیکن ترقی تو ان کا ایجنڈا نہیں ہے۔ کنکٹی وٹی کے معاملے میں اترپردیش کم وقت میں کافی آگے نکل چکا ہے۔ یوپی کو آج ایکسپریس وے کے لئے جانا جاتا ہے۔ وارانسی سے ہلدیا کے درمیان واٹر ویج سرمایہ کاروں کو مائل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ڈیڑھ سال میں ریاست کے پانچ انٹر نیشنل ائیر پورٹ سمیت 21ائیر پورٹ ہونگے جبکہ 2017 سے پہلے صرف لکھنؤ اور وارانسی ائیر پورٹ تھے۔ اس وقت نوائیر پورٹ فعال ہیں۔آمدورفت کافی آسان ہوا ہے۔ سرمایہ اکروں نے اسے محسوس کیا ہے۔ سرمایہ اکری کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچہ، لینڈ بینک اور ایز آف ڈوئنگ بزنس سے سرمایہ کار یوپی کی طرف آرہے ہیں۔وزیر اعظم نے حال ہی میں کہا تھا کہ یوپی ملک کے گروتھ انجن کی شکل میں آگے بڑھ رہا ہے۔