نئی دہلی:ریاست اترپردیش کے سابق رکن پارلیمنٹ اور شہ زور رہنما عتیق احمد نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے امیش پال قتل کیس کے بعد سیکورٹی کی درخواست کی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس درخواست پر سماعت جمعہ کو ملتوی کر دی گئی۔ درخواست میں عتیق احمد نے کہا کہ اسے اور اس کے خاندان کو پریاگ راج کے امیش پال کے قتل میں ملزم کے طور پر پھنسایا جا رہا ہے۔ جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس بیلہ ایم ترویدی کی بنچ نے عتیق احمد کے وکیل کی جانب سے چند اضافی دستاویزات داخل کرنے کے لیے وقت مانگے جانے کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ بنچ نے کہا کہ چیف جسٹس کے سامنے درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے معاملہ درج کیا گیا تھا۔ آج جب یہ معاملہ سماعت کے لیے آیا تو وکیل نے دلائل دینے سے معذوری ظاہر کی۔ اس لیے اس معاملے کی سماعت ملتو کردی گئی۔
اپنی درخواست میں عتیق احمد جو اس وقت گجرات کے احمد آباد کی سنٹرل جیل میں ہیں، نے اسمبلی میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ مافیاؤں کو مٹی میں ملا دینگے ، اس بنیاد پر عتیق احمد نے کہا کہ ان کی اور ان کے خاندان کے افراد کی جان کو خطرہ ہے۔ درخواست میں عتیق احمد نے کہا ہے کہ اس بات کا پورا امکان ہے کہ اتر پردیش پولیس ان کے ٹرانزٹ ریمانڈ کا مطالبہ کرے گی۔ اس کے علاوہ پولیس اسے احمد آباد سے پریاگ راج لے جانے کے لیے ریمانڈ پر لے گی۔ عتیق احمد نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے درخواست کی کہ پولیس حراست یا تفتیش کے دوران اسے کوئی جسمانی چوٹ نہ پہنچائے۔
عرضی کے ذریعہ عتیق نے درخواست کی کہ اسے احمد آباد جیل سے پریاگ راج یا اتر پردیش کے کسی اور حصے میں نہ لے جایا جائے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے اہم گواہ امیش پال اور ان کے پولیس سیکیورٹی گارڈ سندیپ نشاد کو پریاگ راج کے دھومان گنج علاقے میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پریاگ راج میں 2015 کے اس قتل کیس میں امیش پال ایک اہم گواہ تھا، جس میں عتیق احمد اور دیگر اہم ملزم ہیں۔
مزید پڑھیں:Umesh Pal murder عتیق احمد کے بھائی کی مدد کرنے کے الزام میں جیل گارڈ سمیت دو افراد گرفتار