ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے ہیلیٹ اسپتال میں علاج کے لیے داخل ہوئی ایک مریضہ جس کی جنسی زیادتی کے بعد زندہ جلانے کی کوشش کی گئی ہے، یہ خبر سننے کے بعد ضلع انتظامیہ کے ہاتھ پاوں پھول گئے کیونکہ ضلع میں اس وقت ملک کے وزیراعظم نریندر مودی اور صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ موجود تھے، لیکن جب پتہ لگا کہ جنسی زیادتی کی یہ واردات پڑوس کے ضلع فتح پور کے گاؤں اوبی پور میں سرزد ہوئی ہے تو ضلع انتظامیہ نے کچھ راحت کی سانس لی۔
متاثرہ لڑکی چونکہ کانپور پہنچ چکی تھی اور اور کانپور میں صوبے کے وزیراعلیٰ موجود تھے اس لیے فتح پور ضلع انتظامیہ کے حکام بھی حرکت میں آگئے۔
ضلع کے تمام اعلی افسران ایس ایس پی، ٹی ڈی ایم، آئی جی اور آئی ڈی جی تک فتح پور پہنچ گئے۔
اترپردیس کے فتح پور ضلع کے حسین گنج تھانہ علاقہ کے اُبیپور گاؤں میں 18 سالہ لڑکی کے ساتھ پہلے جنسی زیادتی کی گئی پھر اس کو زندہ جلا دیا گیا۔ کسی طرح سے گھر والوں نے اس کو بچایا اور ایمبولینس سے کانپور کے ہیلٹ اسپتال لے آئے جہاں وہ زیر علاج ہے۔
متاثرہ تقریبا 70 فیصد جھلس چکی ہے۔ لڑکی نے جنسی زیادتی اور مٹی کا تیل چھڑک کر جلانے کا الزام پڑوس کے رہنے والے میںوا لال پر لگایا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو دیئے اپنے بیان میں کہا کہ جب وہ گھر پر تنہا تھی، تبھی پڑوس کا رہنے والا میںوا لال اس کے گھر میں داخل ہوگیا۔ اس کے ساتھ زبردستی کی اور پھر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ گھر سے جب دھواں اٹھنے اور چیخنے کی آوازی آئی تو پڑوس کے لوگ مدد کو آگئے۔ کسی طرح سے لڑکی کو بچایا گیا۔
متاثرہ لڑکی کی ماں اور بھائی اسے علاج کے لیے ضلع ہسپتال فتح پور لے گئے جہاں سے اسے کانپور کے ہیلیٹ ہسپتال ریفر کر دیا گیا ۔
وہیں دوسری طرف جب ضلع فتح پور کے انتظامیہ کے سارے بڑے افسران موقع واردات پر پہنچے تو ملزم میںوا لال گھر پر تالا لگا کر فرار ہو گیا تھا۔
موقع پر پہنچے اے ڈی جی پریاگ راج سجیت پانڈے نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی اور ملزم میںوا لال پڑوسی ہے اور انہیں پہلی جانچ میں یہ بتایا گیا ہے کہ دونوں میں کافی ٹائم سے معاشقہ چل رہا تھا جس کو لے کر دونوں کے اہل خانہ میں کشیدگی بھی تھی۔ جس کے تعلق سے صبح ایک پنچایت بھی ہوئی تھی، جس میں دونوں نے الگ الگ رہنے کی قسم بھی کھائی ، لیکن آج دوپہر بعد یہ واردات انجام دی گئی ۔
متاثرہ لڑکی کے بھائی کی تحریر پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس اِس بارے میں تحقیق کر رہی ہے۔ تحقیق کے بعد جو انکشاف ہوگا اس پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔
متاثرہ لڑکی کا بیان اور اس کے اہل خانہ کا بیان جس میں ان لوگوں نے پڑوس کے رہنے والے میںوا لال پر جنسی زیادتی اور پھر آگ لگانے کا الزام لگایا ہے، لیکن پولیس کا بیان اس واردات کو مشکوک بنا رہا ہے۔
اترپردیس میں ایک کے بعد ایک زنا بالجبر اور اس کے بعد قتل کی کئی واردات سامنےآچکی ہیں۔ شاید اسی لیے پولیس اس معاملے کو دوسری شکل دینے پر تلی ہوئی ہے اور واردات کو مشکوک بنا رہی ہے۔