کبھی تاج محل کا صحن انسانوں سے بھرا ہوا نظر آتا تھا مگر لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وبا نے اس عظیم عمارت کو تنہا کردیا۔
ریاست اترپردیش کے شہر آگرہ میں واقع ’’تاج محل‘‘ دنیا کے سات عجائب میں سے ایک ہے۔
تاج محل گذشہ 372 برسوں میں اتنے دنوں تک کبھی بند نہیں ہوا۔
تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی بھی بے مثال خوبصورتی کی کہانی نہیں سننے جا رہا ہے۔
آج یہاں گذشتہ 77 دنوں سے خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیگم ممتاز کی یاد میں تاج محل تعمیر کی تھی۔
تاج 1632 اور 1648 کے درمیان مکمل ہوا تھا۔
اس کے بعد سے تاج کے دروازے مسلسل کئی دنوں کے لیے تین بار بند ہوئے ہیں۔
کورونا وائرس کے وجہ سے یہاں آنے والے تمام غیر ملکی سیاحوں کے ویزا 13 مارچ 2020 کی آدھی رات سے ملتوی کردیئے گئے۔
تاج محل سمیت ملک کی تمام یادگاریں بند کر دی گئیں۔
سنہ 1971 کے دسمبر میں تاج محل میں سیاحوں کا داخلہ پندرہ دنوں کے لئے بند کیا گیا تھا ، جب اس میں 1978 میں سیلاب آیا تھا۔ اس دوران ستمبر کے مہینے میں تاج محل سات دن کے لئے بند رہا۔
اس کے علاوہ پہلی جنگ عظیم میں ، تاج محل کچھ دن کے لئے بند تھا ۔دوسری عالمی جنگ میں بھی تاج محل کچھ دن کے لئے بند تھا۔
رواں برس 2020 میں شاہ جہاں کی 365 ویں برسی کے موقع سہ روزہ پروگرام 21 تا 23 مارچ منعقد ہونا تھا وہ ملتوی ہوگیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ 372 برسوں میں پہلی دفعہ عید کے موقع پر تاج محل کی شاہی مسجد میں نماز ادا نہیں کی گئی۔
جب سے تاج محل تعمیر ہوا ہے تب سے تاج محل کی شاہی مسجد میں مستقل طور پر نماز پڑھائی جاتی رہی ہے۔
تاج محل سے ہر برس 2000 کروڑ کا کاروبار ہوتا ہے جس سے چار لاکھ سے افراد کی روزی روٹی وابستہ ہے۔
ہر روز ملک و بیرون ملک سے 25 سے 30 ہزار سیاح تاج محل دیکھنے آتے ہیں۔ سیاحتی سیزن میں یہ تعداد 35 سے 40 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔
اب یہ ساری چیزیں بند ہوگئی ہیں۔