رامپور کے طلباء بڑی تعداد میں مانو کے اکیڈمک پروگراموں میں داخلہ لیکر اردو کی ترقی اور فروغ کا حصہ بن رہے ہیں۔
اردو زبان کی ترقی اور فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اپنے قیام کے اول روز سے ہی فاصلاتی و روایتی طرز پر اردو کے ذریعہ تعلیم میں تکنیکی و پیشہ وارانہ تعلیم فراہم کر رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس جب مانو کے اکیڈمک سینٹر کا قیام رامپور کے گورنمنٹ رضا پی جی کالج میں عمل میں آیا تو عام طلباء کی خاصی دلچسپیاں اردو زبان سے وابستہ ہونے لگیں۔
محض ایک سال کے اندر 105 طلبہ و طالبات نے مانو کے بی اے، بی کام، اور ایم اے پروگراموں میں اپنے امتحانات دیے۔
مانو کے پروگراموں میں طلباء کی بڑھتی مقبولیت پر رضا پی جی کالج کے پرسنپل ڈاکٹر پی کے وارشنئے کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد یونیورسٹی کے فاصلاتی ذریعہ تعلیم سے وابستہ ہوکر طلباء اپنے مقام پر رہ کر اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم فیس میں طلباء و طالبات اپنے پسندیدہ کورس مولانا آزاد یونیورسٹی سے آسانی سے کر سکتے ہیں۔
وہیں ہم نے کالج کی جانب سے مانو کے کو آرڈینیڑ ڈاکٹر ریشما سے خصوصی ملاقات کرکے رضا پی جی کالج میں مانو کے سینٹر سے متعلق موجدہ صورتحال کا جائزہ لیا۔
ہم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے رامپور میں مانو کی بڑھتی مقبولیت پر اپنی خوشی و مسرت کا اظہار کیا۔
مولانا آزاد یونیورسٹی کے فاصلاتی ذریعہ تعلیم میں بڑھتی دلچسپی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کالج میں مانو کے سینٹر کو 'سر دردی' نہ سمجھا جائے بلکہ رضا پی جی کالج میں مانو کے سینٹر کو خصوصی توجہ دیکر کالج انتظامیہ عام طلبہ و طالبات تک اس کی رسائی کو آسان بنائے۔
جس سے تعلیم چھوڑنے والے رامپور کے عام نوجوان بھی فاصلاتی کورسز کے ذریعہ تعلیم سے وابستہ ہوکر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں اور نیز اپنے مستقبل کو روشن بنا سکیں۔