ماہِ صیام کا آخری عشرہ چل رہا ہے، مسلمان اس عشرہ میں کثرت سے عبادات کرتے ہیں۔ بالخصوص لیلۃ القدر کی تلاش میں مسلمان اس عشرہ کی طاق راتوں میں بکثرت عبادت کرتے ہوئے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے تعلق سے شاعر ڈاکٹر تنویر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ خاص بات چیت کی۔
ملک کے مشہور شاعر ڈاکٹر تنویر گوہر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے جس شخص کو شاعری کے فن سے نوازا ہو اور وہ حمدیہ اور نعتیہ کلام نہ کہے یا رمضان کے تعلق سے شاعری نہ کرے تو وہ شاعری کا حق ادا کرنے سے قاصر ہے۔ رمضان کا آخری عشرہ بہت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے۔ اسی تعلق سے انہوں نے چند کلام پیش کیے، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
پورے ہوئے نہ اپنے ارمان جا رہا ہے
اب ہم سے ہونے رخصت مہمان جا رہا ہے
جنت خریدنے کا سامان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
وہ ماہ جس میں مفلس بھر پیٹ کھانا کھائیں
جس میں زکات صدقے فطرے نکالے جائیں
افسوس برکتوں کا سامان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
وہ جس کا پہلا عشرہ ضامن ہے رحمتوں کا
دراصل جو مہینہ باعث ہے برکتوں کا
پورے برس کا اب وہ سلطان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
آمد سے جس کی ہر پل رونق تھی اس جہاں میں
مالی تھا شاد ہر دم خوشبو تھی گلستاں میں
گلشن کو چھوڑ کر وہ ویران جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
وہ جس سے تھا اضافہ سنت عبادتوں میں
مسجد میں رونقیں تھیں کثرت تلاوتوں میں
اللہ کا وہ دے کر عرفان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
جو رحمتوں کو لایا اک ایسا ماہ افضل
ایمان جس میں نکھرا اک ایسا ماہ افضل
وہ ماہ جس میں اترا قرآن جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
ہر لمحہ مہرباں تھا ماہ صیام ہم پر
بارش تھی رحمتوں کی بس صبح و شام ہم پر
کس درجہ ہم پہ کرکے احسان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
رکھتا ہے قید کر کے شیطاں کو جس میں مالک
نیکی بہت ہے دیتا انساں کو جس میں مالک
گوہر لٹا کے اب وہ فیضان جا رہا ہے
اک سال کے لیے پھر رمضان جا رہا ہے
مزید پڑھیں:EK Shayar Program استاد شاعر عبرت مچھلی شہری سے خصوصی گفتگو
درحقیقت زندگی کا فلسفہ روزے میں ہے
جسم و جاں کے درد کی ہر اک دوا روزے میں ہے
اس میں معدے کی بھبھک ہے غیرت بوۓ چمن
بو دہن کی مشک و عنبر سے سوا روزے میں ہے
کھانا پینا جاگنا سونا عبادت ہو گیا
پوچھیے مومن کے دل سے لطف کیا روزے میں ہے
لطف تو قرآن خوانی کا ہمیشہ ہے مگر
خاص لمحوں میں تلاوت کا مزہ روزے میں ہے
اک خوشی افطار میں ہوتی ہے حاصل جو ہمیں
راز اے گوہر مسرت کا چھپا روزے میں ہے