ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں نے سری نگر میں پہلی ہاؤسنگ سوسائٹی رجسٹر کرائی

حکومت کے بحالی کے منصوبے سے بڑھتی مایوسی کے درمیان کشمیری مائگرنٹس نے پہلی ہاؤسنگ سوسائٹی رجسٹر کرائی ہے۔

مائگرنٹ کشمیری پنڈت
مائگرنٹ کشمیری پنڈت (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 26, 2024, 9:49 AM IST

Updated : Nov 26, 2024, 11:12 AM IST

سری نگر: پچھلی تین دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار کشمیری مائگرنٹس نے وادی میں اپنی مستقل آباد کاری کے لیے حکومت سے معمولی نرخوں پر زمین حاصل کرنے کے لیے سری نگر میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کا اندراج کرایا ہے۔

وادی میں مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بازآبادکاری کے حکومتی منصوبوں میں طویل تاخیر کے بعد یہ عمل سامنے آیا ہے۔

عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ کشمیری مائگرنٹس کمیونٹی کی ان کے آبائی مقام پر واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے وعدے کے پیش نظر، انہوں نے باضابطہ طور پر جموں و کشمیر میں رجسٹرار کوآپریٹو سوسائیٹیز کے ساتھ دی ڈسپلیسڈ کشمیری ریذیڈنٹس ہاؤسنگ کوآپریٹو، سری نگر کے نام سے سوسائٹی کو رجسٹر کیا ہے۔

نئی دہلی میں مقیم ستیش مہلدار سوسائٹی کے سکریٹری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کو خصوصی بستیوں میں تنہائی میں رہنے کے بجائے مسلم آبادی کے ساتھ ضم کرنا ہے۔

مرکزی حکومت نے وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج-2015 اور وزیر اعظم کے تعمیر نو کے منصوبے 2008 کے تحت ان کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے وادی میں پنڈتوں کے لیے 6,000 ملازمتیں پیدا کیں۔ اگست 2024 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 5724 مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی کشمیر میں 6000 ٹرانزٹ رہائش گاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔

تاہم، ان اقدامات کے درمیان، مہلدار کا خیال ہے کہ وادی میں کمیونٹی کی واپسی کو بغیر کسی پیش رفت کے سیاسی میدان میں انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔

ان کے مطابق، انہوں نے 2019 میں کشمیر واپسی کے لیے 419 خاندانوں کی فہرست مرکزی حکومت کے پاس جمع کرائی۔ "لیکن آج تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،" انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا۔ "پچھلے چار پابچ سالوں سے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ حالات معمول پر آگئے ہیں اور اس طرح ہم اب اپنی جڑوں میں واپس آنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے بہت سے لوگوں نے ان تمام سالوں میں اپنی زمینیں اور مکانات بیچ دیے ہیں۔ اس طرح ہم نے حکومت سے معمولی نرخوں پر زمین مانگنے کے لیے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی ہے،‘‘

مہلدار نے مزید کہا کہ، سوسائٹی کے لیے رجسٹریشن گزشتہ ہفتے کھول دیا گیا ہے ایسے میں جب ایک بار فہرست مکمل ہو جاتی ہے تو سوسائٹی سری نگر میں کہیں بھی معمولی قیمت پر سرکاری زمین حاصل کرنے کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں عسکریت پسندوں کے ذریعہ اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے چلتے کمیونٹی کے اندر ایک بڑا طبقہ ان کے منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے۔

سوسائٹی کا رجسٹریشن کرانے والے کشمیری مائگرنٹس کو یقین ہے کہ، دونوں برادریوں کے اعتماد کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔

مہلدار کا کہنا ہے کہ، یہی وجہ ہے کہ ہم اسے دوبارہ تقسیم کہتے ہیں۔ میری جڑیں اور رسومات وہیں ہیں۔ جس طرح میں شنکراچاریہ مندر کی سیڑھیاں چڑھتا ہوں، اسی طرح مجھے مخدوم صاحب کے مزار پر بھی جانا چاہیے۔

سری نگر: پچھلی تین دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار کشمیری مائگرنٹس نے وادی میں اپنی مستقل آباد کاری کے لیے حکومت سے معمولی نرخوں پر زمین حاصل کرنے کے لیے سری نگر میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کا اندراج کرایا ہے۔

وادی میں مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بازآبادکاری کے حکومتی منصوبوں میں طویل تاخیر کے بعد یہ عمل سامنے آیا ہے۔

عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ کشمیری مائگرنٹس کمیونٹی کی ان کے آبائی مقام پر واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے وعدے کے پیش نظر، انہوں نے باضابطہ طور پر جموں و کشمیر میں رجسٹرار کوآپریٹو سوسائیٹیز کے ساتھ دی ڈسپلیسڈ کشمیری ریذیڈنٹس ہاؤسنگ کوآپریٹو، سری نگر کے نام سے سوسائٹی کو رجسٹر کیا ہے۔

نئی دہلی میں مقیم ستیش مہلدار سوسائٹی کے سکریٹری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کو خصوصی بستیوں میں تنہائی میں رہنے کے بجائے مسلم آبادی کے ساتھ ضم کرنا ہے۔

مرکزی حکومت نے وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج-2015 اور وزیر اعظم کے تعمیر نو کے منصوبے 2008 کے تحت ان کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے وادی میں پنڈتوں کے لیے 6,000 ملازمتیں پیدا کیں۔ اگست 2024 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 5724 مائگرنٹ کشمیری پنڈتوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی کشمیر میں 6000 ٹرانزٹ رہائش گاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔

تاہم، ان اقدامات کے درمیان، مہلدار کا خیال ہے کہ وادی میں کمیونٹی کی واپسی کو بغیر کسی پیش رفت کے سیاسی میدان میں انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔

ان کے مطابق، انہوں نے 2019 میں کشمیر واپسی کے لیے 419 خاندانوں کی فہرست مرکزی حکومت کے پاس جمع کرائی۔ "لیکن آج تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،" انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا۔ "پچھلے چار پابچ سالوں سے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ حالات معمول پر آگئے ہیں اور اس طرح ہم اب اپنی جڑوں میں واپس آنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے بہت سے لوگوں نے ان تمام سالوں میں اپنی زمینیں اور مکانات بیچ دیے ہیں۔ اس طرح ہم نے حکومت سے معمولی نرخوں پر زمین مانگنے کے لیے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی ہے،‘‘

مہلدار نے مزید کہا کہ، سوسائٹی کے لیے رجسٹریشن گزشتہ ہفتے کھول دیا گیا ہے ایسے میں جب ایک بار فہرست مکمل ہو جاتی ہے تو سوسائٹی سری نگر میں کہیں بھی معمولی قیمت پر سرکاری زمین حاصل کرنے کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں عسکریت پسندوں کے ذریعہ اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے چلتے کمیونٹی کے اندر ایک بڑا طبقہ ان کے منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے۔

سوسائٹی کا رجسٹریشن کرانے والے کشمیری مائگرنٹس کو یقین ہے کہ، دونوں برادریوں کے اعتماد کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔

مہلدار کا کہنا ہے کہ، یہی وجہ ہے کہ ہم اسے دوبارہ تقسیم کہتے ہیں۔ میری جڑیں اور رسومات وہیں ہیں۔ جس طرح میں شنکراچاریہ مندر کی سیڑھیاں چڑھتا ہوں، اسی طرح مجھے مخدوم صاحب کے مزار پر بھی جانا چاہیے۔

Last Updated : Nov 26, 2024, 11:12 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.