سنجیت قتل معاملے میں پولیس نے بھلے ہی قتل کے ملزمین کو گرفتار کرکے خلاصہ کر دیا ہو، لیکن اب تک 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس لاش تلاش نہیں کر پائی۔ ساتھ ہی یہ بھی نہیں بتا پائی ہے کہ آخرکار تاوان کے 30 لاکھ روپیے کہاں اور کس کے پاس ہیں؟ جس کے سبب خلاصے کے دوسرے دن بھی رنجیت کے اہل خانہ کے یہاں افسران کی آمد و رفت جاری رہی۔
وہیں سنجیت کی بہن نے اترپردیش پولیس پر بھروسہ نہیں کرنے کی بات کہتے ہوئے سی بھی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
سنجیت کی بہن روچی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا، 'پولیس نے ابھی تک کوئی ثبوت لاکر ہمیں نہیں دیا ہے۔ میرے بھائی کا موبائل اور بیگ بھی ابھی تک ہمیں نہیں دیے گیے ہیں۔میں کہتی ہوں کہ میرا بھائی جوتا پہنا تھا، اسے ہی کم سے کم دکھا دیں۔ 24 گھنٹے ہو گئے ہیں، لیکن ابھی تک میرے بھائی کی لاش نہیں ملی ہے۔'
غورطلب ہے کہ سنجیت قتل معاملے میں انتظامیہ نے ایس پی اپرنا گپتا سمیت سی او اور جنتا نگر چوکی انچارج راجیش کمار کو معطل کر دیا تھا۔ اس کے پہلے برا ایس ایچ او رنجیت رائے کے خلاف بھی معطلی کی کارروائی کی گئی تھی۔ وہیں اب سی بی آئی جانچ کی مانگ کے ساتھ ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کانپور پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ سنجیت یادو کے اس کے ہی دوستوں فروتی کے لیے اغوا قتل کر دیا تھا۔ پولیس نے جرائم میں شامل ایک خاتون سمیت پانچ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔
اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس نہ صرف وقت رہتے قاتلوں کو پکڑنے میں ناکامیاب رہی بلکہ اغوا کرنے والوں کو فروتی کے 30 لاکھ روپیے کی رقم بھی دلوا دی۔