علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ تھانہ کے کوارسی علاقے میں واقع مولانا آزاد نگر میں 3 دن تک لاش کی تدفین نہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کو میت کی تدفین کے بعد ذاتی پلاٹ پر مزار بنانے کی اطلاع ملی، جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی، موقع پر پہنچ کر مزار کی تعمیر کے کام فوری طور پر رکوادیا اور تدفین کی ہدایت دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سٹی نے مقامی لوگوں کو سمجھایا کہ کسی بھی مذہبی سرگرمی یا مذہبی مقام کی تعمیر کےلئے اجازت لینا ضروری ہے، اسی لئے بغیر اجازت کسی بھی تعمیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جس کے بعد مزار کی تعمیر کرنے والے افراد نے میت کو دفن کر دیا۔ پلاٹ کے مالک ریاض نے بتایا کہ ہم اپنے پلاٹ پر اپنے پیر صاحب کا مزار بنا رہے تھے۔ ہم ان کے عقیدتمند ہیں اور ان کی وفات کے بعد ہم ان کا مزار بنانا چاہتے تھے، ہم پیر صاحب کی لاش کو اپنے پلاٹ میں دفن کر کے مزار بنانا چاہتے تھے لیکن اے ڈی ایم سٹی اور پولیس انتظامیہ کی ٹیم نے آکر اس کام کو روک دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذہبی مقام پر کنکریٹ کی تعمیر کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے صرف میت کی تدفین کی اجازت دی جس کے بعد ہم نے آخری رسومات ادا کردیں۔
یہ بھی پڑھیں:Allegation On AMU Professor اے ایم یو کے پروفیسر پر جنسی ہراساں کا الزام
پورے واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سٹی امیت کمار بھٹ نے کہا کہ کچھ لوگ مولانا آزاد نگر میں ایک مزار بنانا چاہتے تھے کیونکہ مذہبی مقام کوئی بھی ہو، اسے کنکریٹ سے بنانے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے وہاں پہنچنے کے بعد مزار بنانے کا کام روک دیا گیا ہے۔