بھارت میں 24 اگست 2019 کو شری کرشن کی یوم پدائش پر ' جنم آشٹمی' منایا جا رہا ہے۔
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ولاناحسرت موہانی کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے یونس موہانی نے عجیب و غریب باتیں بتائی ہیں۔
بھارت بین المذاہب ملک ہے، اس ملک کی شروع سے یہ روایت رہی ہےکہ یہاں تمام مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اپنے مذہب کو مانتے ہیں۔ اور دوسرے مذاہب کے مذہبی پیشوا اور دیوتاؤں کی عزتر کرتے ہیں۔
مولانا حسرت موہانی بھی ان میں سے ایک تھے، جو تمام مذاہب کے مذہبی پیشواؤں اور دیوتاؤں کی نہ صرف عزت کرتے تھے بلکہ ان کے تعارف میں نظمیں بھی لکھا کرتے تھے۔
مولانا حسرت موہانی نے شری کرشن کی زندگی پر بھی ایک نظم لکھی جو یہاں نقل کی جاتی ہے۔
کرشن
متھرا کہ نگر ہے عاشقی کا
دم بھرتی ہے آرزو اسی کا
ہر ذرۂ سر زمین گوکل
دارا ہے جمال دلبری کا
برسانا و نند گاؤں میں بھی
دیکھ آئے ہیں جلوہ ہم کسی کا
پیغام حیات جاوداں تھا
ہر نغمہ کرشن بانسری کا
وہ نور سیاہ یا کہ حسرتؔ
سر چشمہ فروغ آگہی کا
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران یونس موہانی نے مولانا حسرت موہانی شری کرشن کو حضرت کہہ کر خطاب کرتے تھے۔