لکھنو:اترپردیش اسمبلی میں پیش کردہ بل میں محکمہ اعلیٰ تعلیم، محکمہ ثانوی تعلیم، محکمہ پیشہ ورانہ تعلیم، محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف محکمہ اور مزدور محکمہ میں کمیشن اساتذہ افسران کی تقرری کرے گا۔
سابق کابینی وزیر و موجودہ رکن اسمبلی شاہد منظور نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسمبلی میں اساتذہ تقرری کمیشن بل پیش کیا ہے وہ ائین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ائین کی دفعہ 30 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی مرضی کا اسکول اس کا انتظام و انصرام اور اس کو اپنے طریقے سے چلانے کا اختیار رکھے گا۔
لیکن اس بل کے ذریعے اقلیتی اداروں میں اساتذہ تھوپے جائیں گے جو کہ نہ صرف غیر ائینی ہے بلکہ ائین کے مخالف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ بل پڑھا جا رہا تھا اور ہمارے سمجھ میں جو کچھ ایا وہ یہ کہ مسلمانوں کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنے والا قانون ہے حکومت من مانی طریقے سے اس کو پیش کیا اور پاس بھی کرا لیا۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ اسمبلی میں اکثریت بی جے پی کے ہے یہی وجہ ہے کہ بل پاس ہونے میں کوئی پریشانی نہیں ائی تاہم حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس کا پرزور مخالفت بھی کیا اور واک اؤٹ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں قانون اور ائین کو دن بدن بالائے طاق رکھ کر بلڈوزر کلچر کو پروموٹ کیا گیا ہے اس کے علاوہ کئی ایسے غیر ائینی کام ہو رہے ہیں جسے بند ہونا چاہیے حکومت طاقت کا استعمال کر عوام کا استحصال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛Samajwadi Party Leader Slams BJP بی جے پی حکومت کا رویہ آمرانہ اور عوام مخالف
انہوں نے کہا کہ یہ بل اگرچہ اسمبلی میں پیش ہوا اور پاس بھی ہوا لیکن ابھی عدالت کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور جہاں جہاں لگے گا کہ اقلیتوں کے حقوق سے متصادم ہے تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔