ETV Bharat / state

مولانا خالد رشید فرنگی امامت کے لائق نہیں: مولانا سلمان ندوی

author img

By

Published : Apr 7, 2020, 3:41 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی کے اپیل کے بعد لکھنؤ کے عیش باغ عید گاہ میں مولانا خالد رشید فرنگی نے لائٹ بند کرموبائل فلیش جلایا، اتنا ہی نہیں شہر کے عالم اسلام کی عظیم علمی درسگاہ دارالعلوم ندوة العلماء میں بھی کچھ لوگوں نے گیٹ کے باہر موم بتیاں اور موبائل فلیش جلا کر وزیراعظم کے اپیل کا خیرمقدم کیا تھا لیکن اب معاملہ بڑھتا جا رہا۔

مولانا خالد رشید فرنگی نے لائٹ بند کرموبائل فلیش جلایا
مولانا خالد رشید فرنگی نے لائٹ بند کرموبائل فلیش جلایا

اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں واقع عالم اسلام کی عظیم علمی درسگاہ دارالعلوم ندوة العلماء میں موم بتیاں جلانے کے بعد مہتمم مولانا رابع حسنی ندوی نے سخت رد عمل کرتے ہوئے اس عمل کو ناقابلِ یقین بتایا۔

دیکھیں ویڈیو

انہوں نے کہا کہ "یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے، جس کی اجازت کسی بھی طرح نہیں دی جاسکتی۔ اللہ تعالی اپنے فضل کل کا معاملہ فرمائے۔"

اب اس معاملے میں مولانا سلمان ندوی بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مولانا خالد رشید فرنگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اب وہ اس لائق نہیں رہا کہ اس کے پیچھے لکھنؤ کے مسلمان عیدین کی نماز ادا کریں۔"

لہذا اسے امامت سے ہٹاکر مفتی ابو العرفان فرنگی یا کسی دوسرے عالم کو امامت کی ذمہ داری دی جائے۔

مولانا سلمان یہیں نہیں رکے انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ مولانا خالد رشید فرنگی "حکومت کے ایجنٹ" بن گئے ہیں اور جو حکومت کہتی ہے وہی کام کرتے ہیں۔

اب سوال اٹھنا لازمی ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے نہ صرف ندوۃ العلماء میں چراغاں پر سخت رد عمل کیوں کیا؟ جس میں کہا کہ "یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے، جس کی اجازت کسی بھی طرح نہیں دی جاسکتی۔"

دارالعلوم ندوة میں جلائی گئیں موم بتیاں
دارالعلوم ندوة میں جلائی گئیں موم بتیاں

اگر یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے تو مولانا خالد رشید فرنگی پر کیا کاروائی کرینگے؟ کیونکہ مولانا خالد رشید پرسنل لاء بورڈ کے رکن ہیں۔حالانکہ ابھی مولانا خالد رشید نے نہ تو مولانا رابع حسنی ندوی کو کوئی جواب دیا اور نہ ہی مولانا سلمان ندوی کے اعتراضات کا کوئی جواب دیا ہے۔

لیکن یہ طے ہے کہ ایک جواب کئی سوال پیدا کر دیگا، جس کا جواب نہ مولانا خالد رشید فرنگی دینا چاہیں گے نہ ہی مولانا رابع حسنی ندوی اور نہ مولانا سلمان ندوی۔کورونا وائرس نے اپنا اثر اب زیادہ دکھانا شروع کر دیا۔

اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں واقع عالم اسلام کی عظیم علمی درسگاہ دارالعلوم ندوة العلماء میں موم بتیاں جلانے کے بعد مہتمم مولانا رابع حسنی ندوی نے سخت رد عمل کرتے ہوئے اس عمل کو ناقابلِ یقین بتایا۔

دیکھیں ویڈیو

انہوں نے کہا کہ "یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے، جس کی اجازت کسی بھی طرح نہیں دی جاسکتی۔ اللہ تعالی اپنے فضل کل کا معاملہ فرمائے۔"

اب اس معاملے میں مولانا سلمان ندوی بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مولانا خالد رشید فرنگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اب وہ اس لائق نہیں رہا کہ اس کے پیچھے لکھنؤ کے مسلمان عیدین کی نماز ادا کریں۔"

لہذا اسے امامت سے ہٹاکر مفتی ابو العرفان فرنگی یا کسی دوسرے عالم کو امامت کی ذمہ داری دی جائے۔

مولانا سلمان یہیں نہیں رکے انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ مولانا خالد رشید فرنگی "حکومت کے ایجنٹ" بن گئے ہیں اور جو حکومت کہتی ہے وہی کام کرتے ہیں۔

اب سوال اٹھنا لازمی ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے نہ صرف ندوۃ العلماء میں چراغاں پر سخت رد عمل کیوں کیا؟ جس میں کہا کہ "یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے، جس کی اجازت کسی بھی طرح نہیں دی جاسکتی۔"

دارالعلوم ندوة میں جلائی گئیں موم بتیاں
دارالعلوم ندوة میں جلائی گئیں موم بتیاں

اگر یہ عمل عقیدہ توحید کے منافی ہے تو مولانا خالد رشید فرنگی پر کیا کاروائی کرینگے؟ کیونکہ مولانا خالد رشید پرسنل لاء بورڈ کے رکن ہیں۔حالانکہ ابھی مولانا خالد رشید نے نہ تو مولانا رابع حسنی ندوی کو کوئی جواب دیا اور نہ ہی مولانا سلمان ندوی کے اعتراضات کا کوئی جواب دیا ہے۔

لیکن یہ طے ہے کہ ایک جواب کئی سوال پیدا کر دیگا، جس کا جواب نہ مولانا خالد رشید فرنگی دینا چاہیں گے نہ ہی مولانا رابع حسنی ندوی اور نہ مولانا سلمان ندوی۔کورونا وائرس نے اپنا اثر اب زیادہ دکھانا شروع کر دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.