متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ایک شخص نے مذہب تبدیل کرکے اسے اپنی محبت کے جال میں پھنسایا اور ڈھائی برسوں تک نا صرف اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرتارہا بلکہ اپنے ساتھیوں سے بھی اس کی عزت کا سودا کیا۔
اس کے بعد متاثرہ لڑکی اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوتوالی(پولیس اسٹیشن) میں شکایت درج کی۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اتراکھنڈ کے مانک پور گاؤں کا نوجوان فوٹوگرافر ہے اور گاؤں میں بہت سی شادیوں میں فوٹو گرافی کا کام کرنے آتا تھا، اس دوران نوجوان نے اپنا مذہب تبدیل کرنے کا ڈھونگ کرکے اسے اپنی محبت کے جال میں پھنسا لیا۔
متاثرہ لڑکی نے مزید بتایا کہ 17 جولائی 2017 کو ملزم نے اسے رات کے وقت گھر سے باہر بلایا اور زبردستی اسے کار میں بٹھا کر ساتھ لے گیا اور بعد میں نشہ آور گولیاں کھلانے کے بعد اسے اپنے ساتھ مانک پور گاؤں لے گیا، جب اسے ملزم نوجوان کے مذہب کا علم ہوا تو اس نے گھر واپس جانے کی بات کی جس پر نوجوان نے اسے زبردستی یرغمال بنا لیا اور مسلسل زبردستی اس کو نشہ آور گولیاں کھلا کراس کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا رہا۔
متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ ملزم نے کئی بار اپنے ساتھیوں کوبلا کر ان کے ذریعے جنسی استحصال کیا۔
لڑکی نے بتایا کہ 30 نومبر کی رات وہ کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی اور اپنے گھر پہنچی، جس کے بعد اس نے اپنے گھر والوںکو سارا واقعہ سنایا۔
متاثرہ لڑکی نے دو خواتین سمیت سات افراد کے خلاف شکایت درج کرائی۔
متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ، ڈی جی پی، ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور قومی کمیشن برائے خواتین کو بھی درخواست بھیج کر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس معاملے میں انسپکٹر یگ دت شرما نے کہا کہ لڑکی کی شکایت پر کیس کی تحقیقات جاری ہے۔