18 دسمبر کو بین الاقوامی اقلیتوں کے حقوق کا دن منایا جاتا ہے،اس مناسبت سے لکھنؤ کے گنا سنستھان کے آڈیٹوریم میں اتر پردیش اقلیتی کمیشن کی جانب سے پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی، اترپردیش میں وزیر مملکت دانش آزاد انصاری، اترپردیش اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر آئین میں موجود اقلیتوں کے حقوق کے تعلق سے آرٹیکلز اور دفعات کا بھی ذکر ہوا۔ اقلیتوں کی تعلیم و تربیت ان کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود پر بھی بات چیت ہوئی۔ Mukhtar Abbas Naqvi termed Sachar Committee's report as the biggest fraud
سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کی کی گزشتہ کئی برسوں سے اقلیتوں کے معاشی، سماجی، تعلیمی اور فلاحی مسائل کو بہت باریکی سے دیکھ رہا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت سبھی جہت میں اقلیتوں کی فلاح کو یقینی بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ سبھی سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں کو چگم کی طرح استعمال کیا اور پھینک دیا ان کی تعلیمی،معاشی اور سماجی پسماندگی پر کسی نے کام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کو ہم سب سے بڑا فراڈ مانتے ہیں اس رپورٹ میں دلت قبائلی اور متعدد طبقات کا ذکر کر کے یہ کہا گیا کہ مسلمان تعلیمی میں معاشی میدان میں ان سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ پیش کی گئی لیکن اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا کیا۔ اس رپورٹ کاحوالہ دیکر بار بار اقلیتوں کے حوصلے بھی پست کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں مسلمانوں کا موازنہ دلتوں کیا گیا ہے جو بے بنیاد ہے۔ دلتوں کی پسماندگی سماجی مسائل اور معاشرتی بائیکاٹ کی وجہ سے ہے لیکن مسلمانوں کے مابین سما جی اعتبار سے کوئی پسماندگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سچر کمیٹی رپورٹ میں پسماندہ کا ذکر نہیں ہوا ہے کہ موجودہ حکومت پسماندہ مسلمانوں پر کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت چاہے وہ مرکز میں وزیراعظم نریندرمودی کی ہو یا ریاست میں یوگی صاحب کی حکومت ہو ان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ جب حکومت کسی اسکیم میں امتیازی سلوک نہیں برت رہی ہے تو پھر مسلمان بی جے پی کو ووٹ دینے میں کیوں امتیاز برتا رہاہے۔
مزید پڑھیں:Mohsin Raza on Minorities Issues: 'حکومت اقلیتوں کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے'