رامپور میں آج برسات کی پہلی بارش سے ہی میونسپلٹی کی لاپرواہیوں کی پول کھل گئی۔ گلی محلے اور رامپور کی مختلف شاہراہیں تھوڑی سی بارش سے ہی دریا اور تالابوں میں تبدیل ہو گئیں۔ ہم جب یہاں کے پانی کی نکاسی والے بڑے نالوں کا جائزہ لیا تو ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی۔
نالہ پار محلے میں بہنے والے نالوں میں کوڑا کچرا اس قدر بھرا ہوا ہے جس کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ کوئی نالہ نہیں بلکہ کوڑا گھر ہو۔
اس سے متعلق جب مقامی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ پہلے ہر سال برسات کے موسم سے پہلے ان نالوں کی صفائی میونسپلٹی کی جانب سے کرائی جاتی تھی ۔لیکن اس مرتبہ یہاں کی کوئی صفائی نہیں ہوئی ہے۔
ہم سے بات کرتے ہوئے میونسپل بورڈ وارڈ 17 کے ممبر تنویر گڈو نے بتایا کہ ان نالوں کی صفائی کرانے کی ذمہ داری میونسپلٹی کے ای او کی ہوتی ہے لیکن وہ کئی مرتبہ ان سے اس کی شکایت کر چکے ہیں لیکن ان کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگتی۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی کئی مرتبہ یہاں کی صفائی کرا چکے ہیں۔
بہرحال ان نالوں کی حالت کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ برسوں سے ان کی صفائی نہیں ہوئی ہے۔ وہیں آپ کو بتا دیں کہ رامپور شہر کی چیئرپرسن فاطمہ جبیں کی رہائش نالہ پار کے اس نالے سے محض پانچ سو قدم کی دوری پر واقع ہے اس کے باوجود شاید ان کی نگاہ اس نالے پر نہیں پڑتی ہے۔