اترپردیش کے اسمبلی انتخابات UP Polls 2022 اب اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ ریاست کی سب سے ہاٹ سیٹ مانی جانے والی رامپور میں دوسرے مرحلے کے تحت 14 فروری کو رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ آئیے جانتے ہیں رامپور عوام کی رائے کہ وہ کن مسائل کو بنیاد بناکر ووٹ کریں گے۔' Public Opinion on Rampur Assembly Constituency
رامپور میں ایک طرف جہاں سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور 9 مرتبہ کے ممبر اسمبلی موجودہ رکن پارلیمان اعظم خاں میدان میں ہیں تو وہیں بی جے پی نے آکاش سکسینہ کو اعظم خاں کے خلاف اپنا امیدوار بنایا ہے۔ دراصل اعظم خاں پر جب مقدمات کی بوچھار تھی تو ان مقدمات کو درج کرانے میں آکاش سکسینہ کا اہم کردار تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے کم مارجن سے شکست کھانے والے بھارت بھوشن گپتا کے بجائے آکاش سکسینہ کو ٹکٹ سے نوازا۔
وہیں رامپور کا شاہی خاندان بھی اعظم خاں کے خلاف میدان میں ہے یعنی سابق وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں، جنہوں نے انتخابات میں کامیابی کے لیے جی جان لگادی ہے اس طرح اب رامپور میں مقابلہ سہ رخی بن چکا ہے۔
رامپور اسمبلی حلقہ 37 کا ایک اہم علاقہ اجیت پور اور جوالا نگر کے نام سے ہے۔ جہاں سے سب سے زیادہ بی جے پی کو ووٹ حاصل ہوتے ہیں۔ بی جے پی امیدوار آکاش سکسینہ بھی یہیں رہتے ہیں۔ اجیت پور اور جوالا نگر کے رائے دہندگان کیا کہتے ہیں؟
یہاں ایک طرف جہاں کچھ لوگ بی جے پی کے حق میں بولتے نظر آئے وہیں کے بیشتر لوگوں نے مہنگائی، بیروزگاری، لاقانونیت، جرائم میں اضافہ اور تفرقہ بازی کے مسئلے کو بنیاد بناکر بڑی تبدیلی کا عندیہ دیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ روزگار کی بحالی، تعلیم اور مہنگائی پر کنٹرول کے لیے وہ سماجوادی پارٹی کے اکھلیش یادو کو اپنا وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ اکھلیش یادو حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی اکھلیش یادو نے متعدد ترقیاتی کاموں کو انجام دیا تھا۔ اس مرتبہ اگر پھر وہ اقتدار میں آگئے تو یہاں ترقیاتی کاموں میں اضافہ ہو جائے گا اور قانون کا راج ہوگا۔'
بہرحال اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ اترپردیش میں کس کی حکومت بنتی ہے اور وزیر اعلیٰ کا تاج اور رامپور جیسی ہاٹ سیٹ کس کے قبضہ میں آئے گی۔ '
مزید پڑھیں: