ETV Bharat / state

کانپور: زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ

author img

By

Published : Dec 27, 2020, 4:18 PM IST

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے کسانوں کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ اس قانون کے ذریعہ ایم ایس پی کی شرح آنے والے دنوں میں متاثر ہوگی، وہیں دوسری طرف بڑے تاجر کسانوں کی فصل پر پہلے ہی قرض دیں گے یا ان کی فصل میں اپنا پیسہ اپنے فائدے کے لئے لگائیں گے۔

کانپور: زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ
کانپور: زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ

زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں، دہلی میں احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں کانپور کے مسلم رہنما اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں سے بات کریں اور اس قانون کو واپس لیں۔

وہیں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے کسانوں کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ اس قانون کے ذریعہ ایم ایس پی کی شرح آنے والے دنوں میں متاثر ہوگی، وہیں دوسری طرف بڑے تاجر کسانوں کی فصل پر پہلے ہی قرض دیں گے یا ان کی فصل میں اپنا پیسہ اپنے فائدے کے لئے لگائیں گے۔ اگر کسی قدرتی آفات بارش، آگ زنی وغیرہ کی وجہ سے فصل برباد ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں کسان ان تاجروں کے قرض کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتا ہے۔'

کانپور: زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ

ان کا کہنا ہے کہ 'کسانوں کو جو قرض حکومت کی جانب سے ملتا ہے۔ اس قانون میں کسانوں کو حکومت کی جانب سے قرض دینے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ قدرتی آفات کے بعد تاجر کسانوں پر لگائے گئے پیسے کو کسان کی زمین اور مکان سے، اس نئے قانون کے ذریعے زبردستی حاصل کرسکتا ہے۔ اسی لئے اس نئے قانون کے خلاف کسان احتجاج کر رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کسانوں کو اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ آنے والے وقت میں بڑے تاجر ہماری فصلوں کو شروع میں تو کچھ اچھے دام دیں گے، بعد میں جب ان کا اقتدار مضبوط ہو جائے گا تو ہماری فصلوں کی قیمت ہماری لاگت سے بھی کم ہوگی۔'

ابوالبرکات نظمی کا کہنا ہے کہ کسان اپنی کسی بھی دشواری یا تاجروں کے معاہدے کی خلاف ورزی یا ان کی بد نیتی کے خلاف عدالت میں بھی نہیں جا سکے گا۔ کسان کو ان تاجروں کے خلاف اپنی شکایت ضلع کہ تحصیلدار اور ایس ڈی ایم تک ہی کہنے کا حق ہوگا، جہاں بڑے تاجر اپنی من مانی کریں گے اور کسان بے بس نظر آئے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم مودی نے 'من کی بات' پروگرام میں کیا کہا جانیں

ان کا کہنا ہے کہ 'اس نئے قانون میں کسان کو ضلع کی عدالت، صوبے کی عدالت اور ملک کے سپریم کورٹ میں اپنی بات کہنے کا حق نہیں دیا گیا ہے۔ انہیں سب معاملے کو دیکھتے ہوئے دہلی اور تمام علاقوں میں کسان اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ملک کے تمام سیاسی، سماجی اور دانشوران کے ساتھ ساتھ مسلم قوم کے رہنما بھی کسانوں کی حمایت کر رہے ہیں۔'

زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں، دہلی میں احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں کانپور کے مسلم رہنما اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں سے بات کریں اور اس قانون کو واپس لیں۔

وہیں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے کسانوں کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ اس قانون کے ذریعہ ایم ایس پی کی شرح آنے والے دنوں میں متاثر ہوگی، وہیں دوسری طرف بڑے تاجر کسانوں کی فصل پر پہلے ہی قرض دیں گے یا ان کی فصل میں اپنا پیسہ اپنے فائدے کے لئے لگائیں گے۔ اگر کسی قدرتی آفات بارش، آگ زنی وغیرہ کی وجہ سے فصل برباد ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں کسان ان تاجروں کے قرض کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتا ہے۔'

کانپور: زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ

ان کا کہنا ہے کہ 'کسانوں کو جو قرض حکومت کی جانب سے ملتا ہے۔ اس قانون میں کسانوں کو حکومت کی جانب سے قرض دینے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ قدرتی آفات کے بعد تاجر کسانوں پر لگائے گئے پیسے کو کسان کی زمین اور مکان سے، اس نئے قانون کے ذریعے زبردستی حاصل کرسکتا ہے۔ اسی لئے اس نئے قانون کے خلاف کسان احتجاج کر رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کسانوں کو اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ آنے والے وقت میں بڑے تاجر ہماری فصلوں کو شروع میں تو کچھ اچھے دام دیں گے، بعد میں جب ان کا اقتدار مضبوط ہو جائے گا تو ہماری فصلوں کی قیمت ہماری لاگت سے بھی کم ہوگی۔'

ابوالبرکات نظمی کا کہنا ہے کہ کسان اپنی کسی بھی دشواری یا تاجروں کے معاہدے کی خلاف ورزی یا ان کی بد نیتی کے خلاف عدالت میں بھی نہیں جا سکے گا۔ کسان کو ان تاجروں کے خلاف اپنی شکایت ضلع کہ تحصیلدار اور ایس ڈی ایم تک ہی کہنے کا حق ہوگا، جہاں بڑے تاجر اپنی من مانی کریں گے اور کسان بے بس نظر آئے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم مودی نے 'من کی بات' پروگرام میں کیا کہا جانیں

ان کا کہنا ہے کہ 'اس نئے قانون میں کسان کو ضلع کی عدالت، صوبے کی عدالت اور ملک کے سپریم کورٹ میں اپنی بات کہنے کا حق نہیں دیا گیا ہے۔ انہیں سب معاملے کو دیکھتے ہوئے دہلی اور تمام علاقوں میں کسان اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ملک کے تمام سیاسی، سماجی اور دانشوران کے ساتھ ساتھ مسلم قوم کے رہنما بھی کسانوں کی حمایت کر رہے ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.