بی ایچ یو کے مین گیٹ سے لنکا چوراہے ہوتے ہوئے روی داس گیٹ کی جانب جانے کی کوشش کررہے مظاہرن کو پولیس نے قانون و انتظام کا حوالہ دیتے ہوئے آگے جانے سے روک دیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہلکی نوک جھوک ہوئی۔
پولیس نے مظاہرین کو ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں جلوس نکالنے سے روکا۔
مظاہرین بی ایچ یو کے طالب علم نے بتایا کہ 'مرکز کی نریندر مودی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ ملک کو مزید مضبوط کرنے کی سمت ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ حکومت کی اس پہل سے بڑی تعداد میں طلبا خوش ہیں اور وہ جشن منا رہے ہیں۔'
واضح رہے کہ سی اے اے کے خلاف منگل کو کانگریس پارٹی اور سماجوادی پارٹی کے علاوہ آئسا، بھگت سنگھرش مورچہ سمیت متعدد تنظیموں نے مظاہرہ کیا تھا۔ ان تنظیموں کے لیڈروں نے ترمیمی قانون کے خلاف تحریرک تیز کرنے کا انتباہ دیا ہے۔
دوسری جانب بی ایچ یو طلبا و طالبات کی جانب سے سی اے اے کی حمایت میں اور مخالفت میں دھرنے مظاہروں کے پیش نظر مقامی پولیس نے سی آر پی ایف کی دفعہ 149 کے تحت پہلے ہی نوٹس جاری کرکے بی ایچ یو سے باہر جلوس نہ نکالنے کی وارننگ دی تھی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 'ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ ایسے میں مظاہرے اور جلوس نکالنے سے قانون و انتظام کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ اگر قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو متعلقہ لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔'