اس مظاہرے کے نتیجہ میں پولیس نے 38 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے وہیں تقریباً 100 مظاہرین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
مظاہروں کے پیش نظر علاقے میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھی تاہم آج انٹرنیٹ خدمات دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔
شہر کی صورت حال پر امن ہے اور عام زنگی تقریباً معمول پر ہے۔
حالانکہ سکیورٹی خدشات اور کسی بھی قسم کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھارتی تفری تعینات کی گئی ہے۔
شہر کے ضلع مجسٹریٹ اور سپرٹنڈینٹ آف پولیس از خود حساس علاقوں میں گشت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ انتظامیہ مکمل طور پر مستعد ہے تاہم لوگوں کو بھڑکانے والوں کی نشاندہی کرکے گرفتاری کی گئی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ بہرائچ میں واقع سید سالار مسعود غازی کی درگاہ انتظامیہ کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے جلوس کو زنجیری گیٹ پر ہی روک دیا۔
اس کے علاوہ دارالعلوم مسعودیہ مصباحیہ سالار گنج میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا لیکن اسے بھی ضلع انتظامیہ نے وہیں پر روک دیا اور ضلع مجسٹریٹ نے میمورنڈم کو لے لیا۔
اس موقع پر ضلع مجسٹریٹ سبھو کمار نے کہا کہ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں، انتظامیہ مکمل طور پر مستعد ہے۔