ETV Bharat / state

'جمہوریت میں 'بدلہ' کے لیے کوئی جگہ نہیں'

پرینکا گاندھی نے پارٹی کے ریاستی صدر اجے کمار للو کی قیادت میں آنندی بین پٹیل کو بھیجے گئے میمورنڈم میں احتجاج کے دوران پولیس کی کاروائی کا اعلی سطحی عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ریاست میں پولیس کی مبینہ کاروائی کے لیے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ ذمہ دار ہیں۔

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی
author img

By

Published : Dec 30, 2019, 7:35 PM IST

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ 'جب ایک ریاست کا وزیراعلی پرامن مظاہرین کے خلاف بدلہ لینے جیسے لفظوں کا استعمال کرتا ہے تو پھر ایسی ریاستی انتظامیہ سے اور کیا امید کی جاسکتی ہے، ایسی صورت میں وہ لوگ تمام اقدار کی دھجیاں اڑتے ہوئے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ عوام کو ہراساں بھی کریں گے کیونکہ انہیں ریاست کے سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنا ہے'۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس کی جانب سے مبینہ بربریت کے لئے یوگی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ پولیس کی پوری کاروائی غیر قانونی ہے، اسے کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

اتر پردیش میں خستہ حال نظم ونسق اور پولیس کی بربریت کے خلاف تفصیل سے بات کرتے ہوئے کانگریس رہنما نے کہا کہ 'سی اے اے مظاہرے میں گرفتار اکثر افراد کو بے بنیاد الزامات میں پھنسایا گیا ہے، انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس ایسے تمام افراد کی قانونی مدد مفت میں فراہم کرے گی۔

وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ زعفرانی لباس زیب تن کرنےوالے وزیراعلی کی طرف سے اپنی ہی عوام کے خلاف بدلہ لینے جیسے جملے کا استعمال قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'انہیں اس رنگ کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، زعفرانی رنگ ان کا ذاتی رنگ نہیں بلکہ بھارت کی روایت کا مظہر ہے، ہماری تہذیب میں بدلہ یا تشدد کا کوئی مقام نہیں ہے لیکن وزیراعلی بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں۔

پرینکا نے کہا کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے والے کون لوگ ہیں اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کی جانچ کسی ریٹائرڈ جج سے کرائی جائے، عام لوگوں کو نوٹس بھیج کر ان سے وصولی کرنا ان کے استحصال کے مترادف ہے، جب تک لاقانونیت اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی پہچان نہ ہوجائے تب تک لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی مناسب کاروائی کے بے گناہوں کو نوٹس بھیجی جارہی ہے جن میں سماجی کارکن و ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ایس دارا پوری جیسے سینیئر شہری بھی شامل ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر مظاہرین کے نام سے نوٹس جاری کی جارہی ہیں، اس فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کاروائی صرف سیاسی جماعتوں یا موجودہ و سابق لیجسلیچر یا کسی خاص شخص اور گروپ جس نے احتجاج کی کال دی ہو اسی کے خلاف ہی کی جائےگی۔

این آر سی کے تعلق سےپرینکا گاندھی نے کہا کہ 'این آر سی ملک کی عوام کو پریشان کرنے کے لیا گیا ہے، جس طرح نوٹ بندی کے دوران لوگوں کو پریشان کیا گیا تھا اسی طرح ایک مرتبہ پھر سے عام شہری پریشان ہوں گے، گاؤں میں جن غریبوں کے پاس دستاویزات نہیں ہیں وہ کہاں سے ثبوت دیں گے؟ شہروں میں مزدوری کرنے والے لوگ کہاں سے سنہ 1970 کا ٹیلی فون بل لے کر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سبھی وزرائے اعلی نے اس کی مخالفت کی ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ 'جب ایک ریاست کا وزیراعلی پرامن مظاہرین کے خلاف بدلہ لینے جیسے لفظوں کا استعمال کرتا ہے تو پھر ایسی ریاستی انتظامیہ سے اور کیا امید کی جاسکتی ہے، ایسی صورت میں وہ لوگ تمام اقدار کی دھجیاں اڑتے ہوئے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ عوام کو ہراساں بھی کریں گے کیونکہ انہیں ریاست کے سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنا ہے'۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس کی جانب سے مبینہ بربریت کے لئے یوگی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ پولیس کی پوری کاروائی غیر قانونی ہے، اسے کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

اتر پردیش میں خستہ حال نظم ونسق اور پولیس کی بربریت کے خلاف تفصیل سے بات کرتے ہوئے کانگریس رہنما نے کہا کہ 'سی اے اے مظاہرے میں گرفتار اکثر افراد کو بے بنیاد الزامات میں پھنسایا گیا ہے، انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس ایسے تمام افراد کی قانونی مدد مفت میں فراہم کرے گی۔

وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ زعفرانی لباس زیب تن کرنےوالے وزیراعلی کی طرف سے اپنی ہی عوام کے خلاف بدلہ لینے جیسے جملے کا استعمال قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'انہیں اس رنگ کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، زعفرانی رنگ ان کا ذاتی رنگ نہیں بلکہ بھارت کی روایت کا مظہر ہے، ہماری تہذیب میں بدلہ یا تشدد کا کوئی مقام نہیں ہے لیکن وزیراعلی بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں۔

پرینکا نے کہا کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے والے کون لوگ ہیں اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کی جانچ کسی ریٹائرڈ جج سے کرائی جائے، عام لوگوں کو نوٹس بھیج کر ان سے وصولی کرنا ان کے استحصال کے مترادف ہے، جب تک لاقانونیت اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی پہچان نہ ہوجائے تب تک لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی مناسب کاروائی کے بے گناہوں کو نوٹس بھیجی جارہی ہے جن میں سماجی کارکن و ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ایس دارا پوری جیسے سینیئر شہری بھی شامل ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر مظاہرین کے نام سے نوٹس جاری کی جارہی ہیں، اس فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کاروائی صرف سیاسی جماعتوں یا موجودہ و سابق لیجسلیچر یا کسی خاص شخص اور گروپ جس نے احتجاج کی کال دی ہو اسی کے خلاف ہی کی جائےگی۔

این آر سی کے تعلق سےپرینکا گاندھی نے کہا کہ 'این آر سی ملک کی عوام کو پریشان کرنے کے لیا گیا ہے، جس طرح نوٹ بندی کے دوران لوگوں کو پریشان کیا گیا تھا اسی طرح ایک مرتبہ پھر سے عام شہری پریشان ہوں گے، گاؤں میں جن غریبوں کے پاس دستاویزات نہیں ہیں وہ کہاں سے ثبوت دیں گے؟ شہروں میں مزدوری کرنے والے لوگ کہاں سے سنہ 1970 کا ٹیلی فون بل لے کر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سبھی وزرائے اعلی نے اس کی مخالفت کی ہے۔

Intro:Body:



'جمہوریت میں 'بدلہ' کے لیے کوئی جگہ نہیں'



کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ جب ایک ریاست کا وزیر اعلی پرامن مظاہرین کے خلاف’’بدلہ لینے‘ جیسے لفظوں کا استعمال کرتا ہے تو پھر ایسے ریاستی انتظامیہ سے اور کیا امید کی جاسکتی ہے۔ایسی صورت میں وہ لوگ تمام اقدار کی دھجیاں اڑتے ہوئے نہ صرف پراپرٹی کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ عوام کو ہراساں بھی کریں گے کیونکہ انہیں ریاست کے سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنا ہے'۔





شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف ریاست میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس کی جانب سے سفاکانہ کاروائی کے لئے یوگی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی پوری کاروائی غیر قانونی ہے اسی کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا پرینکا نے پیر کی صبح پارٹی کے ریاستی صدر اجے کمار للو کی قیادت میں آنند بین پٹیل کو بھیجے گئے میمورنڈم احتجاج کے دوران پولیس کی کاروائی کا اعلی سطحی عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ریاست میں پولیس کی سفاکانہ کاروائی کے لئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ذمہ دار ہیں۔





ریاست میں خستہ حال نظم ونسق اور پولیس کی بربریت کے خلاف تفصیل سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ سی اے اے مظاہرے میں گرفتار اکثر افراد کو بے بنیاد الزامات میں پھنسایا گیا ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس ایسے تمام افراد کی قانونی مدد مفت میں فراہم کرے گی





وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کستے ہوئے پرینکا نے کہا کہ بھگوا زیب تن کرنےوالے وزیر اعلی کی طرف سے اپنی ہی عوام کے خلاف بدلہ لینے جیسے جملے کا استعمال قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ انہیں اس رنگ کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔بھگوا ان کا ذاتی رنگ نہیں ہے بلکہ ہندوستانی کی روایت کر مظہر ہے۔ ہماری روایت میں بدلہ یا تشدد کو کوئی مقام نہیں ہے لیکن وزیر اعلی بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں ۔یہ وزیر اعلی کی زبان نہیں ہے۔

پرینکا نے کہا کہ تشدد اور توڑ پھوڑ کرنےو الے کون لوگ ہیں اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کی جانچ کسی ریٹائرڈ جج سے کرائی جائے۔ عام لوگوں کو نوٹس بھیج کر ان سے وصول کرنا ان کا استحصال ہے۔ جب تک لاقانونیت اور توڑ پھوڑکرنے والوں کی پہچان نہ ہوجائے تب تک لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی مناسب کاروائی کے بے گناہوں کو نوٹس بھیجی جارہی ہے۔جن میں سماجی کارکن و ریٹائرڈ آی پی ایس افسر ایس دار پوری جیسے سینئر شہری بھی شامل ہیں۔دلچسپ ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ جس کی بنیاد پر مظاہرین کے نام سے نوٹس جاری کی جارہی ہیں اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کاروائی صرف سیاسی پارٹیوں یا موجود و سابق لیجسلیچر یا کسی خاص شخص اور گروپ جس نے احتجاج کی کال دی ہو اسی کے خلاف ہی کی جائےگی۔فیصلے کا پیرا29(2) صاف صاف طور سے کہتا ہے کہ کاروائی صرف سیاسی پارٹی/شخص کے خلاف ہی کی جائےگی۔

این آر سی پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی عوام کو پریشان کرنے کے لیا گیا ہے ۔جس طرح نوٹ بندی کے دوران لوگوں کو پریشان کیا گیا اسی طرح سے پھر سے عام شہری پریشان ہوں گے۔ گاؤں میں جن غریبوں کے پاس دستاویزات نہیں ہیں وہ کہاں سے ثبوت دیں گے۔؟شہروں میں مزدوری کرنے والے لوگ کہاں سے 1970 کا ٹیلی فون بل لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سبھی وزراءاعلی نے اس کی مخالفت کی ہے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.