اتر پردیش کے شہر نوئیڈا کے ریڈیسن بلو میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے کی روک تھام اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق آگاہی پروگرام کا انعقاد awareness programme for Environment in Noida کیا گیا۔
اس تقریب کا اہتمام محکمہ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی (اتر پردیش)، جرمن ایجنسی برائے ترقیاتی کارپوریشن انڈیا اور فیڈریشن اور انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری Indian Chamber of Commerce and Industry نے کیا تھا۔
اس موقع پر ماہرین ماحولیات کا کہنا تھا کہ 'پلاسٹک کا فضلہ ماحولیات، صفائی ستھرائی، انسانوں کی صحت کے ساتھ ساتھ جانداروں کے لیے بھی سنگین مسئلہ Plastic Waste Is A Serious Problem for Environment ہے۔'
نیشنل گرین ٹریبونل کے جوڈیشل ممبر جسٹس سدھیر اگروال جو بطور مہمان خصوصی پہنچے، انہوں نے کہا کہ 'دیہی علاقوں میں بھی پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ پر پروگرام منعقد کرنے ہوں گے۔ عوام کے درمیان جا کر سمجھانا پڑے گا، تب کہیں اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔'
این جی ٹی کا کام صرف فیصلہ کرنا ہے اور یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ زمین(گراؤنڈ) پر کسی چیز کو نافذ کرے، اس لیے شاید کہیں نہ کہیں عمل آوری کی کمی ہے۔'
پرنسپل سکریٹری، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی محکمہ، اتر پردیش منوج سنگھ نے کہا کہ 'اتھارٹی اور میونسپل کارپوریشن گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے مسلسل نگرانی کر رہے ہیں کہ وہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کس طرح کام کر رہے ہیں۔'
ساتھ ہی ڈائریکٹر کلائمیٹ چینج اینڈ سرکولیشن اینڈ سرکلر اکانومی انڈیا ڈاکٹر آشیش چترویدی نے کہا کہ 'اس طرح کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے جس میں پلاسٹک کو اسی پیکیجنگ انڈسٹری کے ذریعے ری سائیکل کیا جاتا ہے جس کے ذریعے اسے تیار کیا جاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: SC on Delhi Air Pollution: آلودگی کے مستقل حل کے لئے عوام کی رائے لیں
اس پروگرام میں تاجروں، پیکیجنگ انڈسٹری، پلاسٹک کے کچرے کو ری سائیکل کرکے مفید اشیاء بنانے والی کمپنیوں کے نمائندے موجود تھے۔
کانفرنس میں پلاسٹک کی ری سائیکلنگ اور ویسٹ مینجمنٹ، پلاسٹک ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ، بائیو پلاسٹک-ریسٹ ٹی ای ڈی وغیرہ جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ماہرین نے کہا کہ 'اگر سالڈ ویسٹ، بائیو میڈیکل ویسٹ، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ فوری طور پر نہ کی گئی تو مستقبل قریب میں زندگی مشکلات سے دو چار ہو جائے گی۔ انہوں نے ویسٹ مینجمنٹ اور صفائی کے ذریعے پلاسٹک کے استعمال کے نقصانات بتائے۔'