وارانسی: وشو ویدک سناتن سنگھ کی طرف سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو گیانواپی کے تمام معاملات میں فریق بنانے کے اعلان کے بعد، تھانہ انچارج چوک نے پیر کو جتیندر سنگھ وسین کو نوٹس بھیجا ہے۔ جس میں پوچھا گیا ہے کہ یہ خبر کس بنیاد پر میڈیا میں شائع ہوئی ہے کہ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو وشو ویدک سناتن سنگھ کی طرف سے دائر مقدمے میں فریق بنایا جائے گا۔ بیٹا کے چوکیدار سے پوچھا گیا ہے کہ کیا وزیراعلیٰ نے اس کے لیے اپنی رضامندی دی ہے۔ اس حوالے سے تھانہ انچارج نے وسین سے کہا ہے کہ وہ 3 دن کے اندر تحریری شکل میں اپنی وضاحت پیش کریں۔
چوک تھانہ انچارج کی جانب سے خط ملنے کے بعد جیتن سنگھ وسین نے بھی محاذ کھول دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسپکٹر چوک کی طرف سے لکھے ہوئے خط میں گیانواپی مسجد کا استعمال کیا گیا ہے جو غلط ہے۔ وہ انسپکٹر چوک کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ جیتندر سنگھ وسین کا کہنا ہے کہ اب وہ 2 دن میں پاور آف اٹارنی کا عمل مکمل کریں گے۔ اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ یہ عمل 15 نومبر تک مکمل کیا جائے گا۔
جتیندر سنگھ وسین نے انسپکٹر چوک کے نوٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں اندازہ تھا کہ ایسا کچھ ہوگا۔ ہم جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا جواب بہت اہم ہوگا اور تمام قسم کے قیاس آرائیوں کا بھی خاتمہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور ابھی تک متنازعہ اراضی پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اس لیے حکومت کے کسی اہلکار کو اسے مندر یا مسجد قرار دینا قانونا جرم ہے۔ اس سے نہ صرف عوامی جذبات مجروح ہوتے ہیں بلکہ عدالت کی بھی توہین ہوتی ہے۔ انسپکٹر چوک نے اپنے خط میں متنازعہ جگہ کو گیانواپی مسجد لکھا ہے۔ لہٰذا تھانہ چوک کے انچارج کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
جتیندر سنگھ نے گیانواپی کیس سے متعلق مقدمات کے لیے 15 نومبر تک پاور آف اٹارنی پیپرز تیار کروانے کی بات کہی تھی۔ اس حوالے سے انہوں نے منگل کی صبح کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ان کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس کارروائی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی قانونی ٹیم کو 2 دن میں تمام کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کے سامنے یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ گیان واپی کے بہانے ملک دشمن طاقتیں فرقہ وارانہ فسادات کروانا چاہتے ہیں۔ ان کے سازش میں وہ بڑی رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ اور ان کے خاندان ملک دشمن عناصر کے نشانے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کسی وقت بھی حادثہ پیش ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو گیانواپی معاملے میں کئی طرح کی رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ ایسے میں ان کے لیے مذکورہ موضوع کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔ اس لئے کافی غور و فکر کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مذکورہ معاملات کی پاور آف اٹارنی یوگی آدتیہ ناتھ مہاراج کو سونپ دی جائے تاکہ موضوع پوری طرح محفوظ رہے۔ کیونکہ آج پورے بھارت میں ہندوتوا اور ملک کے لیے کام کرنے والا شخص ان کی نظر میں مہاراج جی کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔
جتیندر سنگھ وسین نے کہا کہ وہ ایک بات مزید واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام پاور آف اٹارنی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نہیں دی جا رہی ہیں۔ بلکہ کچھ گؤ رکشک پیٹھ کے مہنت یوگی آدتیہ ناتھ مہاراج کے حوالے بھی کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
بتادیں کہ کچھ دن پہلے وشو ویدک سناتن سنگھ کے سربراہ جتیندر سنگھ وسین نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو گیانواپی کیس میں دائر 5 مقدمات میں فریق بناتے ہوئے انہیں پاور آف اٹارنی دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے 15 نومبر تک قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے تمام قانونی عمل کے تحت تمام کاغذات ان کے حوالے کرنے کی بات کہی تھی۔ اس حوالے سے آج انسپکٹر چوک کی طرف سے وسین کو بھیجے گئے نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ایک خبر آپ کے حوالے اخبار میں شائع ہوئی ہے جس کہا گیا ہے کہ گیانواپی مسجد سے متعلق معاملات میں وہ خود یا سنگھ سے وابستہ لوگ اہم فریق ہیں، اس معاملے کی پاور آف اٹارنی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سونپا جائے گا۔ کیا یہ آپ کے ذریعے شائع ہوئی ہے کہ کیس نمبر-350/2021، 693/2021، (18/2022)، 839/2021، 840/2021 اور 712/2022 مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جو گیانواپی مسجد سے متعلق ہیں۔
عدالت کے سامنے زیر التوا مذکورہ مقدمات میں دیگر فریقین کے علاوہ ضلع مجسٹریٹ وارانسی، پولیس کمشنر وارانسی اور حکومت پہلے سے ہی فریقین کے طور پر نامزد ہیں۔ روزنامہ میں شائع ہونے والے خبروں سے کسی بھی سطح پر یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وزیر اعلیٰ نے مدعی کے ساتھ فریق بننے پر رضامندی دی ہے۔ اس گمراہ کن اور بے بنیاد معلومات کو پھیلانے سے عوام میں ایک عدم اعتماد کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ جن مقدمات میں انتظامیہ/پولیس کے مقامی افسران کو مدعا علیہ نامزد کیا جاتا ہے، ان میں وزیر اعلیٰ کو کس بنیاد پر ملزم بنایا جائے گا۔ لہٰذا، آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ خط موصول ہونے کے 3 دن کے اندر مذکورہ معاملوں سے متعلق اپنی وضاحت پیش کریں۔ نہیں تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔