ETV Bharat / state

بالغ مرد وعورت کی زندگی میں مداخلت کرنے کا حق نہیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ - بین مذاہب شادی کرنے والے ایک جوڑے کو پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم

اترپردیش میں مبینہ لو جہاد کی بحث کے درمیان الہ آباد ہائیکورٹ نے اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے اسلام قبول کرکے مسلم لڑکے سے شادی کرنے والی شائستہ پروین عرف سنگیتا کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ بالغ مرد اور عورت کی پُرامن زندگی میں کسی کو مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔ عدالت نے اس جوڑے کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے ساتھ شوہر شاداب احمد کو تین لاکھ کی ایف ڈی کے ساتھ عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔

No one has the right to interfere in the lives of two adults: Allahabad High Court
دو بالغوں کی زندگی میں کسی کو مداخلت کا حق نہیں: الہ آباد ہائیکورٹ
author img

By

Published : Jan 8, 2021, 10:13 PM IST

Updated : Jan 8, 2021, 10:25 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے بین مذاہب شادی کرنے والے ایک جوڑے کو پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے بجنور کے ایس پی کو حکم دیا کہ وہ عرضی گذار کو ضروری سیکورٹی مہیا کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے عرضی گذار کو اپنی اہلیہ کے نام تین لاکھ روپے کے بینک ڈرافٹ کے ساتھ 8 فروری کو کورٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے۔

یہ حکم جسٹس سرل سریواستو نے شائستہ پروین عرف سنگیتا، ان کے شوہر اور دیگر لوگوں کی عرضی پر دیا ہے۔

کورٹ نے معاملے پر سنوائی کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طے شدہ قانونی ضابطہ ہے کہ بالغ مرد اور عورت کی پُرامن زندگی میں کسی کو بھی مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔

عرضی گذار کے وکیل سشیل کمار تیواری کا کہنا ہے کہ عرضی گذار لڑکی نے مذہب تبدیل کر کے شاداب احمد سے شادی کی ہے۔ دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیکن خاندان کے لوگ ناراض ہیں۔ وہ انہیں دھمکا رہے ہیں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ درپیش ہے۔

عرضی گزار کے وکیل نے عدالت سے اس جوڑے کو پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، نیز یہ کہ ان کی زندگی میں ہو رہی مداخلت کو روکا جائے کیوں کہ لڑکی نے یہ شادی اور مذہب کی تبدیلی اپنی مرضی سے کی ہے۔

مزید پڑھیں:

بابری مسجد انہدام معاملہ: ملزمین کو بری کرنے کے خلاف عرضی داخل

عرضی گذار کے مطالبہ پر عدالت نے سیکورٹی فراہم کرتے ہوئے شوہر شاداب احمد کو تین لاکھ کی فکس ڈپازٹ کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں اب اگلی سنوائی 8 فروری کو ہوگی۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بین مذاہب شادی کرنے والے ایک جوڑے کو پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے بجنور کے ایس پی کو حکم دیا کہ وہ عرضی گذار کو ضروری سیکورٹی مہیا کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے عرضی گذار کو اپنی اہلیہ کے نام تین لاکھ روپے کے بینک ڈرافٹ کے ساتھ 8 فروری کو کورٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے۔

یہ حکم جسٹس سرل سریواستو نے شائستہ پروین عرف سنگیتا، ان کے شوہر اور دیگر لوگوں کی عرضی پر دیا ہے۔

کورٹ نے معاملے پر سنوائی کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ طے شدہ قانونی ضابطہ ہے کہ بالغ مرد اور عورت کی پُرامن زندگی میں کسی کو بھی مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔

عرضی گذار کے وکیل سشیل کمار تیواری کا کہنا ہے کہ عرضی گذار لڑکی نے مذہب تبدیل کر کے شاداب احمد سے شادی کی ہے۔ دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیکن خاندان کے لوگ ناراض ہیں۔ وہ انہیں دھمکا رہے ہیں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ درپیش ہے۔

عرضی گزار کے وکیل نے عدالت سے اس جوڑے کو پولیس سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، نیز یہ کہ ان کی زندگی میں ہو رہی مداخلت کو روکا جائے کیوں کہ لڑکی نے یہ شادی اور مذہب کی تبدیلی اپنی مرضی سے کی ہے۔

مزید پڑھیں:

بابری مسجد انہدام معاملہ: ملزمین کو بری کرنے کے خلاف عرضی داخل

عرضی گذار کے مطالبہ پر عدالت نے سیکورٹی فراہم کرتے ہوئے شوہر شاداب احمد کو تین لاکھ کی فکس ڈپازٹ کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں اب اگلی سنوائی 8 فروری کو ہوگی۔

Last Updated : Jan 8, 2021, 10:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.