اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی پر ملک کے ماہرین تعلیم وسیع پیمانہ پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور کانفرنسوں اور سمیناروں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ وائس چانسلر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مثبت اثرات کچھ برسوں بعد نظر آئیں گے۔
ڈاکٹر شکیلہ ٹی شمسو (سابق او ایس ڈی، این ای بی 2020) نے نئی تعلیمی پالیسی کے متعدد مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ایم شکیل احمد صمدانی (کوڈینیٹر، اے ایم یو سینٹرس)، پروفیسر نسرین (صدر، شعبہ تعلیم، اے ایم یو) اور پروفیسر محمد پرویز (سابق صدر، شعبہ تعلیم) بھی اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
ڈاکٹر فیصل کی پی (ڈائریکٹر اے ایم یو ملاپورم سنٹر) نے پروگرام کی صدارت کی، جبکہ ڈاکٹر محمد بشیر (کوآرڈیینیٹر، شعبہ تعلیم، اے ایم یو ملاپورم) نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ کنوینر نظیر علی ایم کے نے اظہار تشکر کیا۔ ویبینار میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف خطوں میں پندرہ سو لوگوں نے رجسٹریشن کرایا تھا۔
اے ایم یو میں نئی تعلیمی پالیسی پر قومی ویبینار - اے ایم یو میں نئی تعلیمی پالیسی پر قومی ویبینار
ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ملاپورم سینٹر نے نئی تعلیمی پالیسی پر ایک دو روزہ قومی سیمینار کا اہتمام کیا ۔جس میں خطاب کرتے ہوئے وائس پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ مستقبل کی نسلوں کے لیے نئی تعلیمی پالیسی بہت مفید اور کارآمد ثابت ہوگی۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی پر ملک کے ماہرین تعلیم وسیع پیمانہ پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور کانفرنسوں اور سمیناروں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ وائس چانسلر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مثبت اثرات کچھ برسوں بعد نظر آئیں گے۔
ڈاکٹر شکیلہ ٹی شمسو (سابق او ایس ڈی، این ای بی 2020) نے نئی تعلیمی پالیسی کے متعدد مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ایم شکیل احمد صمدانی (کوڈینیٹر، اے ایم یو سینٹرس)، پروفیسر نسرین (صدر، شعبہ تعلیم، اے ایم یو) اور پروفیسر محمد پرویز (سابق صدر، شعبہ تعلیم) بھی اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
ڈاکٹر فیصل کی پی (ڈائریکٹر اے ایم یو ملاپورم سنٹر) نے پروگرام کی صدارت کی، جبکہ ڈاکٹر محمد بشیر (کوآرڈیینیٹر، شعبہ تعلیم، اے ایم یو ملاپورم) نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ کنوینر نظیر علی ایم کے نے اظہار تشکر کیا۔ ویبینار میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف خطوں میں پندرہ سو لوگوں نے رجسٹریشن کرایا تھا۔