علیگڑھ:اتر پردیش کے ضلع علیگڑھ شہر کے ایک ہوٹل میں پروفیسر مفتی زاہد علی نے مذہبی رہنماؤں اور سماجی کارکنان کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے بارے میں قابل اعتراض باتیں کہنا عام ہو گیا ہے۔Muslims Of The Country And the State Are Under Pressure And Anxiety Professor Mufti Zahid
انہوں نے الزام لگایا کہ ہندو نوجوانوں کو مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ اس سے مسلم لڑکیوں کے لیے عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ مسلمانوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے اکثریتی معاشرے کے مذہبی رہنما اور سماجی تنظیموں کو فرقہ واریت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔
حکومت آئین کے مطابق کام کرنے کے بجائے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور مسلمانوں کو ڈرانے کا کام کر رہی ہے۔ مدارس کا سروے کرنا، وقف اراضی کو سرکاری کنٹرول میں لینا پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سمیت دیگر تنظیموں پر پابندی لگانے جیسے کام ہو رہے ہیں۔
مفتی زاہد نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا حکومت کی نیت غونڈا گردی کی اور بدمعاشی کی ہے اور باقاعدہ جنگل راج قائم کر دیا گیا ہے، ملک کے آئین سے کوئی واسطہ نہیں انکا یہ لوگ آئیں کو نہیں مانتے۔
یہ بھی پڑھیں:Bicycle Sharing System in Jammu: جموں اسمارٹ سٹی کے تحت پبلک سائیکل شیئرنگ سسٹم کا قیام
ملک کی موجودہ صورتحال پر مذہبی رہنما بھیکھو انیرودھ منی کا کہنا ہے کہ مذہب کے نام پر انسان کو انسان سے لڑایا جا رہا ہے، مارا جا رہا ہے، پیٹا جا رہا ہے۔ مذہب کے نام پر مساجد کو ٹوڑا جا رہا ہے۔ بدھ مت کو بھی دبایا جا رہا ہے کیونکہ یہاں پر کوئی نظم و ضبط نہیں ہے۔Muslims Of The Country And the State Are Under Pressure And Anxiety Professor Mufti Zahid